Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شانِ نزول

										
																									
								

Ayat No : 95-97

: النحل

وَلَا تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ إِنَّمَا عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۹۵مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ ۖ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ بَاقٍ ۗ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِينَ صَبَرُوا أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ۹۶مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ۹۷

Translation

اور خبردار اللہ کے عہدے کے عوض معمولی قیمت (مال دنیا) نہ لو کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ جانتے بوجھتے ہو. جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب خرچ ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے اور ہم یقینا صبر کرنے والوں کو ان کے اعمال سے بہتر جزا عطا کریں گے. جو شخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب هایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انہیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جو وہ زندگی میں انجام دے رہے تھے.

Tafseer

									


شانِ نزول:
 عظیم مفسر مرحوم طبرسی نے ابنِ عباس سے نقل کیا ہے:
 ایک شخص حضر موت کا رہنے والا تھا وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ ! میرا ایک ہمسایہ ہے اس کا نام امراؤ القیس ہے اس نے میری زمین کا کچھ حصہ غصب کر رکھا ہے، لوگ میری سچائی کے گواہ ہیں لیکن چونکہ اس کا احترام کرتے ہیں لہذا میری حمایت پر آمادہ نہیں ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے امرؤالقیس کو طلب کیا اور اس سے اس سلسلے میں پوچھا تو اس نے جواب میں کچھ ماننے سے انکار کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے کہا کہ اپنی سچائی کے لیے قسم کھاؤ، لیکن مدعی نے عرض کیا: یارسول اللہ ﷺ یہ شخص کسی اصول کا پابند نہیں لہذا اس کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں یہ تو جھوٹی قسم کھا لے گا۔
رسول اللہ نے فرمایا: بہر حال اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں یا تو اپنے گواہ پیش کرو یا اس کی قسم تسلیم کرو۔
امرؤالقیس قسم کھانے کے لیے اُٹھا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے روک دیا اور مہلت دی (اور فرمایا: اس بارے میں سوچ سمجھ لو پھر قسم اُٹھانا)۔
وہ دونوں چلے گئے اسی دوران میں زیر نظر پہلی اور دوسری آیت نازل ہوئی (جس میں جھوٹی قسم کے انجام سے خبردار کیا گیا) رسول اللہ ﷺ نے یہ دونوں آیتیں ان کے سامنے پڑھیں تو امرؤالقیس کہنے لگا: حق ہے، جو کچھ میرے پاس ہے بالآخر فانی ہے اور یہ شخص سچ کہتا ہے۔ میں نے اس کی زمین کا کچھ حصہ غصب کر رکھا ہے لیکن مجھے علم نہیں کہ وہ کتنا ہے؟
اب جبکہ یہ صورت ہے تو جتنا یہ چاہتا ہے (اور سمجھتا ہے کہ اس کا حق ہے) لے لے اور اس مقدار کے برابر مزید بھی لے لے چونکہ میں نے اتنی مدت اس کی زمین سے استفادہ کیا ہے اس اثناء میں تیسری زیر نظر آیت بھی نازل ہوئی (جس میں ایمان کے ساتھ عمل صالح کرنے والوں کو ’’حیات طیبہ‘‘ کی بشارت دی گئی ہے)۔