Tafseer e Namoona

Topic

											

									   نسل پرستی کی ممانعت

										
																									
								

Ayat No : 80-82

: البقرة

وَقَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَنْ يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ۸۰بَلَىٰ مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ۸۱وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ۸۲

Translation

یہ کہتے ہیں کہ ہمیں آتش جہّنم چند دن کے علاوہ چھو بھی نہیں سکتی. ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے جس کی وہ مخالفت نہیں کرسکتا یا اس کے خلاف جہالت کی باتیں کررہے ہو. یقینا جس نے کوئی برائی حاصل کی اور اس کی غلطی نے اسے گھیر لیا وہ لوگ اہلِ جہّنم ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں. اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ اہل جنّت ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں.

Tafseer

									زیر بحث آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نسل پرستی کی روح جو آج کی دنیا میں بھی بہت سی بد بختیوں کا سر چشمہ ہے اس زمانے میں یہودیوں میں موجود تھی اور وہ اپنے لئے بہت سے خیالی امتیازات کے قائل تھے ۔ کتنے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کئی سال گذرنے کے باوجود ابھی تک یہ نفسیاتی بیماری ان میں موجود ہے اور در حقیقت غاصب اسرائیلی حکومت کی پیدائش کا سبب بھی یہی نسل پرستی ہے ۔
یہودی نہ صرف دنیا میں اپنی برتری کے قائل ہیں بلکہ ان کا اعتقاد ہے کہ یہ نسل امتیاز آخرت میں بھی ان کی مددکرے گا اور ان کے گنہگار لوگ دوسری قوموں کے گنہ گاروں کے بر عکس صرف تھوڑی سی مدت کے لئے خفیف سی سزا پائیں گے ۔
انہی غلط خیالات نے انہی طرح طرح کے جرائم ، بد بختیوں اور سیہ کاریوں میں مبتلا کیے رکھا ہے ۔ ۱
۸۳۔ و اذ اخذنا میثا ق بنی اسرائیل لا تعبدون الا اللہ قف و بالوالدین احسانا وذی القربیٰ والیتٰمیٰ و المسٰکین قوالوا للناس حسنا َ و اقیموا الصلوٰة و اٰتو االزکوٰة ط ثم تولیتم الا قلیلا منکم و انتم معرضون 
۸۴۔ و اذ اخذنا میثا قکم لا تسفکون دمائکم ولا تخرجون انفسکم من دیارکم ثم اقررتم و انتم تشھدون 
۸۵۔ ثم انتم ھٰؤلاء تقتلون انفسکم و تخرجون فریقا منکم من دیارھم تظٰھرون علیھم با لاثم والعدوان ط و ان یا تو کم اسٰریٰ تفٰدوھم وھو محرم علیکم اخراجھم ط افتئو منون ببعض الکتاب و تکفرون ببعض فما جزاء من یفعل ذٰلک منکم فی الحٰیوة الدنیا ویوم القیامة یردون الی اشد العذاب ط وما اللہ بغافل عما تعملون 
۸۶ ۔ اٰولئک الذین اشترو الحیٰوة الدنیا با لاٰخرة فلا یخفف عنھم العذاب ولا ھم ینصرون 
۸۳ ۔ اور (یاد کرو اس وقت کو ) جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان لیا کہ تم خدائے یگانہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرو گے اور ماں باپ ، ذوی القربیٰ ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیکی کرو گے اور لوگوں سے اچھے پیرائے میں بات کرو گے ، نیز نماز قائم کرو گے اور زکوٰة اداکرو گے ۔ لیکن عہد وپیمان کے باوجود چند افراد کے سوا تم سب نے رو گردانی کی اور (ایفاء عہد سے )پھر گئے ۔
۸۴ ۔ اور ( وہ وقت کہ ) جب ہم نے تم سے پیمان لیا کہ ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور ایک دوسرے کو اپنی سر زمین سے باہر نہیں نکالو گے ، تم نے اقرار کیا اور تم خود ( اس پیمان پر ) گواہ تھے ۔ 
۸۵۔پھر تم ہو کہ ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک گروہ کو سر زمین سے باہر نکال دیتے ہو اور گناہ و ظلم کا ارتکاب کرتے ہو ان پر تسلط حاصل کرتے ہو ( اور یہ سب اس عہد کی خلاف ورزی ہے جو تم نے خدا سے باندھا ہے ) لیکن اگر ان میں سے بعض قیدیوں کی شکل میں تمہارے پاس آئیں اور فدیہ دے دیں تو انہیں آزاد کردیتے ہیں حالانکہ انہیں باہر نکالنا ہی تم پر حرام ہے ۔ کیا تم آسمانی کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لے آتے ہو اور کچھ سے کفر اختیار کرتے ہو ۔ جو شخص احکام و قوانین خدا میں تبعیض کا ) یہ عمل انجام دیتا ہے اس کے لئے اس جہان کی رسوائی اور قیامت میں سخت ترین عذاب کی طرف باز گشت کے سوا کچھ نہیں اور خدا تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے ۔
۸۶۔یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کے لئے آخرت کو بیج دیا ہے لہذا ان کی سزا میں تخفیف نہیں ہوسکتی اور کوئی ان کی مدد نہیں کرے گا ۔

 


۱ سورہ نساء آیہ ۱۳۲ کے ذیل میں بھی چھوٹے امتیا زات کی بحث تفسیر نمونہ جلد ۲ میں آئے گی ۔