۳۔”واجمعوا ان یجعلوہ فی غیابت الجب“کا مفہوم
فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَنْ يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُمْ بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ۱۵وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ ۱۶قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ ۱۷وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ ۱۸
اس کے بعد جب وہ سب یوسف کو لے گئے اور یہ طے کرلیا کہ انہیں اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی کردی کہ عنقریب تم ان کو اس سازش سے باخبر کرو گے اور انہیں خیال بھی نہ ہوگا. اور وہ لوگ رات کے وقت باپ کے پاس روتے پیٹے آئے. کہنے لگے بابا ہم دوڑ لگانے چلے گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو ایک بھیڑیا آکر انہیں کھاگیا اور آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم کتنے ہی سچے کیوں نہ ہوں. اور یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگاکر لے آئے -یعقوب نے کہا کہ یہ بات صرف تمہارے دل نے گڑھی ہے لہذا میرا راستہ صبر جمیل کا ہے اور اللہ تمہارے بیان کے مقابلہ میں میرا مددگارہے.
یعنی ۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ اسے کنویں کی مخفی جگہ پر ڈال دیں ۔ یہ جملہ اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے حضرت یوسف (علیه السلام) کو کنویں میں پھینکا نہیں تھا بلکہ نیچے لے گئے تھے، کنویں کی تہ میں جہاں ایک چبوترا سا نیچے جانے والوں کے لئے بنایاجاتا ہے اور سطحِ آب کے قریب ہوتا ہے انہوں نے حضرت یوسف (علیه السلام) کی کمر میں طناب ڈال کر وہاں تک پہنچایا اور وہاں چھوڑ دیا ، مندرجہ بالا آیات کی تفسیر میں جو متعدد روایات وارد ہوئیں ہیں وہ بھی اس مطلب کی تائید کرتی ہیں ۔