Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ حضرت نوح (علیه السلام)کا بیٹا کیوں ”عمل غیر صالح “ تھا؟

										
																									
								

Ayat No : 45-47

: هود

وَنَادَىٰ نُوحٌ رَبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنْتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ ۴۵قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۖ إِنِّي أَعِظُكَ أَنْ تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ۴۶قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ ۴۷

Translation

اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار میرا فرزند میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ اہل کو بچانے کا برحق ہے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے. ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عمل هغیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے -میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار جاہلوں میں نہ ہوجائے. نوح نے کہا کہ خدایا میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کا سوال کروں جس کا علم نہ ہو اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ کرے گا تو میں خسارہ والوں میں ہوجاؤں گا.

Tafseer

									بعض مفسرین کا نظریہ ہے کہ اس آیت میں ایک لفظ مقدر ہے اور اصل میں اس کا مفہوم اس طرح ہے: ”انہ ذو عمل غیر صالح“۔ یعنی تیرا بیٹا غیر صالح عمل والاہے ۔
لیکن اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ بعض اوقات انسان کسی کام میں اس قدر آگے بڑھ جاتا ہے کہ گویا عین ومل ہوجاتا ہے، مختلف زبانوں کے ادب میں یہ چیز بہت نظر آتی ہے، مثلا ًکہا جاتا ہے: فلاں شخص سراپا ودل وسخاوت ہے یا فلاں شخص سراپا فساد ہے، گویا وہ اس عمل میں اس قدر غوطہ زن ہے کہ اس کی ذات عین وہی عمل ہوچکی ہے، یہ پسر نبی بھی بروں کی صحبت میں اس قدر بیٹھا اور برے اعمال اور ان کے غلط افکار میں اس طرح غوطہ زن ہوا کہ گویا اس وجود ایک غیر صالح عمل میں بدل گیا ۔
لہٰذا مندرجہ بالا تعبیر اگرچہ بہت ہی مختصر ہے لیکن ایک اہم حقیقت کی عکاس ہے، یعنی اے نوح ۱ اگر برائی، ظلم اور فساد اس بیٹے کے وجود میں سطحی طور پر ہوتا تو اس کے بارے میں امکان شفاعت تھا لیکن اب جب کہ یہ سراپا غرق فساد وتباہی ہے تو اہل شفاعت نہیں رہا، اس کی بات ہرگز نہ کرو۔
یہ جو بعض مفسرین نے احتمال ظاہر کیا ہے کہ حقیقتاً یہ آپ کا بیٹا نہیں تھا (یا غیر شرعی بیٹا تھا یا آپ کی بیوی کا دوسرا شوہر سے غیر شرعی بیٹا تھا) ۔ یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ”انہ عمل غیر صالح“کا جملہ در حقیقت”انہ لیس من اھلک“ کے لئے علت وسبب کی طرح ہے، یعنی یہ جو ہم کہتے ہیں کہ ”تیرے اہل میں سے نہیںہے“ اس لحاظ پر ہے کہ کردار کے لحاظ سے تجھ سے جدا ہے، گرچہ اس کا نسب تجھ سے متصل ہے ۔