Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔ صرف تورات کی طرف اشارہ کیوں؟

										
																									
								

Ayat No : 17

: هود

أَفَمَنْ كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِنْهُ وَمِنْ قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ ۱۷

Translation

کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل رکھتا ہے اور اس کے پیچھے اس کا گواہ بھی ہے اور اس کے پہلے موسٰی کی کتاب گواہی دے رہی ہے جو قوم کے لئے پیشوا اور رحمت تھی -وہ افترا کرے گا بیشک صاحبانِ ایمان اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان کاٹھکانہ جہنم ّہے تو خبردار تم اس قرآن کی طرف سے شک میں مبتلا نہ ہونا -یہ خدا کی طرف سے برحق ہے اگرچہ اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں.

Tafseer

									جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ پیغمبر کی حقانیت کی ایک دلیل زیرِ بحث آیت میں گزشتہ کتب بیان کی گئی ہیں، لیکن تذکرہ صرف حضرت موسیٰ کی کتاب کا ہُوا ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام کے ظہور کی بشارتیں انجیل میں بھی ہیں ۔
شاید یہ اس بناء پر ہو کہ نزولِ قرآن اور ظہور اسلام کے علاقے یعنی مکّہ اور مدینہ میں زیادہ تر اہلِ کتاب میں سے یہودیوں کے افکار ونظریات پھیلے ہوئے تھے اور عیسائی نسبتاً دُور کے علاقوں میں رہتے تھے مثلاً یمن، شامات اور نجران (جو شمالی یمن کے پہاڑی علاقوں میں صنعاء سے دس منزل کے فاصلے پر واقع تھا) ۔
یا ہوسکتا ہے یہ اس بناء پر ہو کہ اوصاف پیغمبر کا تذکرہ تورات میں زیادہ جامع اور زیادہ وسیع طور پر آیا تھا ۔
بہرحال تورات کے بارے میں ”امام“ کی تعبیر ہوسکتا ہے اس بناء پر ہو کہ شریعتِ موسیٰ(علیه السلام) کے احکام پورے طور پر اس میں موجود تھے یہاں تک کہ عیسائی بھی اپنی بہت سی تعلیمات تورات سے لیتے ہیں ۔