۴۔ معجزہ طلبی کا جواب:
فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَنْ يَقُولُوا لَوْلَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ كَنْزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ ۚ إِنَّمَا أَنْتَ نَذِيرٌ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ۱۲أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ۱۳فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنْزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَنْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ۱۴
پس کیا تم ہماری وحی کے بعض حصوں کو اس لئے ترک کرنے والے ہو یا اس سے تمہارا سینہ اس لئے تنگ ہوا ہے کہ یہ لوگ کہیں گے کہ ان کے اوپر خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ َمُلک کیوں نہیں آیا ...تو آپ صرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر شئے کا نگراں اور ذمہ دار ہے. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن بندے نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کے جیسے دس سورہ گڑھ کر تم بھی لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جس کو چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنی بات میں سچے ہو. پھر اگر یہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو تم سب سمجھ لو کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے سب خدا کے علم سے ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو کیا اب تم اسلام لانے والے ہو.
اس میں شک نہیں کہ پیغمبر کے لئے ضروری ہے کہ متلاشیانِ حق کے لئے اپنی حقانیت کے سند کے طور پر معجزہ پیش کرے اور کوئی پیغمبر بھی ضرف اپنے دعویٰ کو کافی نہیں سمجھ سکتا لیکن اس میں شک نہیں کہ جن مخالفین کا مندرجہ بالا آیات میں ذکر آیا ہے وہ حقیقت کی تلاش میں نہیں تھے وہ جن معجزات کا مطالبہ کرتے تھے وہ ان کے من پسند کے معجزات تھے ۔ مسلّم ہے کہ ایسے لوگ بہانہ جو ہوتے ہیں نہ کہ حقیقت کے متلاشی، کیا حتماً ضروری ہے کہ پیغمبر کے پاس بڑا خزانہ ہو جیسا کہ مشرکین کا خیال تھا یا کیا ضروری ہے کہ فرشتہ اس کے ہمراہ تبلیغِ رسالت کرے علاوہ ازیںکیا خود قرآن معجزہ سے برتر اور بالاتر نہیں تھا، اگر واقعاً ان کا مقصود بہانہ تراشی نہ تھاتوپھر قرآن کی اس بات پر کان کیوں نہیں دھرتے کہ اگر تمھارا خیال ہے کہ یہ آیات پیغمبر اپنی طرف سے لے آتا ہے تو جاوٴ اس کے مثل لے آوٴ اور دنیا کے تمام لوگوں کی مدد بھی حاصل کرلو۔