بنی اسرائیل کی زندگی میں خلاف معمول واقعات
وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ۶۰
اور اس موقع کو یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلام نے اپنی قوم کے لئے پانی کا مطالبہ کیا تو ہم نے کہا کہ اپنا اعصا پتھر پر مارو جس کے نتیجہ میں بارہ چشمے جاری ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا. اب ہم نے کہا کہ من وسلوٰی کھاؤ اور چشمہ کا پانی پیو اور روئے زمینمیں فساد نہ پھیلاؤ.
بعض لوگ جو منطق اعجاز سے واقف نہیں وہ اتنے پانی اور اتنے چشموں کے ایک پتھر سے ابلنے اور جاری ہونے کو بعید شمار کرتے ہیں حالانکہ اس قسم کے مسائل جن کا اہم تر حصہ معجزات انبیاء پر مشتمل ہے جیسا کہ ہم ا سے اپنے مقام پر بیان کر چکے ہیں ۔ کوئی امر محال یا علت و معلول کے قانون میں کوئی استثناء نہیں ہے بلکہ یہ صرف خارق عادت چیز ہے یعنی اس علت و معلول کے خلاف ہے جس کے ہم عادی ہو چکے ہیں ۔
خلاصہ یہ کہ عالم ہستی اور نظام علت ومعلول کو پیدا کرنے والا اس پر حاکم ہے نہ کہ اس کا محکوم ۔ خود ہماری روز مرہ کی زندگی میں موجودہ علت و معلول کے نظام کے استثنائی واقعا ت تھو ڑ ے نہیں ہیں ۱۔
۱ زیادہ وضاحت کے لئے کتاب ” رہبران بزرگ “ کی طرف رجوع فرمائیں ۔