Tafseer e Namoona

Topic

											

									  آزاد ماحو ل کی زندگی

										
																									
								

Ayat No : 57

: البقرة

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ۵۷

Translation

اور ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ کیا. تم پر من و سلٰوی نازل کیا کہ پاکیزہ رزق اطمینان سے کھاؤ. ان لوگوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہے.

Tafseer

									اس سے قطع نظر کہ بادل ان پر کیسے سایہ کرتا تھا اور من وسلو ی کیا تھا اس نکتے کی طرف توجہ ضروری ہے کہ ایک بہت بڑی قوم کے لوگ سالہاسال سے کمزوری ،ذلت ا ور زبوںحالی میں بغیر اراد ہ وخواہش کے مجبورا فرعونیوں کے محلات میں خدمت کرتے تھے یا ان کے کھیتو ں اور باغ وں میں زحمت اور تکلیف اٹھاتے تھے طبعی بات ہے کہ وہ اس قابل نہ تھے کہ فورا تمام گذشتہ اخلاق وعادات سے آزاد ہوکر انقلابی بنیاد پر ایک مستقل خدائی حکومت قائم کریں ۔بہر صورت اس قوم کے لئے ضروری تھا کہ گذشتہ رسومات کے خاتمے ا ور قابل افتخار زند گی گذارنے کی تیاری کے لئے برزخ کا ایک زمانہ گذارے چاہے یہ زمانہ چالیس سال یااس سے کم وبیش ہو ۔اگر قرآن اس کا سزا کے طور پر تعارف کراتا ہے تو بھی یہ اصلاح کرنے والی اور بیدار کروالی سزاہے کیو نکہ خداکی طرف سے جتنی بھی سزائیں ہیں ان میں انتقا م کا جذبہ کارفرما نہیں ہوتا ۔
چاہئیے تھاکہ و ہ سالہاسال اس بیابان جسے ان کی سر گردانی کی وجہ سے ”قید “ کہاجانے لگا تھامیں رہیں تاکہ ستمگروں کے ہرقسم کے تسلط سے دور رہیں اور ان کی نئی نسل توحیدی وانقلابی خصوصیات کے ساتھ پرورش پائے اور مقدس سر زمینون پرحکومت کرنے کے لئے تیار ہوجائے ۔