لوگوں کی جان و مال پر حملہ کرنے والوں کی سزا
إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ۳۳إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۳۴
بس خدا و رسول سے جنگ کرنے والے اور زمین میں فساد کرنے والوں کی سزا یہی ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے یا سولی پر چڑھا دیا جائے یا ان کے ہاتھ اور پیر مختلف سمت سے قطع کردئیے جائیں یا انہیں ارض ه وطن سے نکال باہر کیا جائے .یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں عذاب هعظیم ہے. علاوہ ان لوگوں کے جو تمہارے قابو میں آنے سے پہلے ہی توبہ کرلیں تو سمجھ لو کہ خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے.
یہ آیت حقیقت میں قتلِ نفس کے بارے میں جاری بحث کی تکمیل کرتی ہے اس میں مسلمانوں کے خلاف مسلح ہو کر دھمکیاں دیتے ہوئے بلکہ انھیں قتل کرکے ان کا مال و اسباب لوٹنے والوں کی نہایت سخت سزا بیان کی گئی ہے ارشاد ہو تا ہے : جو لوگ خدا اور پیغمبر کے خلاف جنگ کے لئے اٹھ کھڑا ہو تے ہیں اور زمین میں فساد بر پا کرتے ہیں یہ ہے کہ ان چار سزاوٴن میں سے کوئی ایک ان پر جاری کی جائے:
پہلی یہ کہ وہ قتل کردئے جائیں ۔
دوسری یہ کہ انھیں سولی پر لٹکا دیا جائے ۔
تیسری یہ کہ ان کے الٹے ہاتھ پاوٴں کاٹ دئے جائیں ۔
اور چوتھی یہ کہ وہ جس علاقے میں رہتے ہوں انھیں اس سے جلا وطن کر دیا جائے(إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِینَ یُحَارِبُونَ اللهَ وَرَسُولَہُ وَیَسْعَوْنَ فِی الْاٴَرْضِ فَسَادًا اٴَنْ یُقَتَّلُوا اٴَوْ یُصَلَّبُوا اٴَوْ تُقَطَّعَ اٴَیْدِیہِمْ وَاٴَرْجُلُہُمْ مِنْ خِلاَفٍ اٴَوْ یُنفَوْا مِنْ الْاٴَرْضِ ) ۔