Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ایک سوال اور اس کا جواب

										
																									
								

Ayat No : 94

: النساء

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِنْدَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا ۹۴

Translation

ایمان والو جب تم راسِ خدا میں جہاد کے لئے سفر کرو تو پہلے تحقیق کرلو اور خبردار جو اسلام کی پیش کش کرے اس سے یہ نہ کہنا کہ تو مومن نہیں ہے کہ اس طرح تم زندگانی دنیا کا چند روزہ سرمایہ چاہتے ہو اور خدا کے پاس بکثرت فوائد پائے جاتے ہیں- آخر تم بھی تو پہلے ایسے ہی کافر تھے- خدا نے تم پر احسان کیا کہ تمہارے اسلام کو قبول کرلیا(اور دل چیرنے کی شرط نہیں لگائی) تو اب تم بھی اقدام سے پہلے تحقیق کرو کہ خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے.

Tafseer

									اس آیت کے مضمون پر توجہ کرتے ہوئے ہو سکتا ہے یہ اعتراض پیدا ہوگیا ہو کہ اسلام لوگوں کو اس دین سے وابستہ ہونے کے ظاہری دعووٴں کو قبول کرکے اسلامی ماحول میں ” منافقین “ کے داخل ہونے کے مواقع فراہم کرتا ہے ۔ اس لائحہ عمل سے ممکن ہے بہت سے لوگ غلط فائدہ اٹھائیں اور اسلام کی آڑ میں جاسوسی اور غیر اسلامی اعمال و افعال کے مرتکب ہوں ۔ 
شاید دنیا میں کوئی ایسا قانون نہ ہو جس میں غلط فائدہ اٹھانے والوں کے لئے گنجائش نہ ہو ۔ اہم بات یہ ہے کہ قانون کو واضح مصلحتوں کا حامل ہو نا چاہئیے اب اگر اس بناپر کہا جائیے کہ قبولِ اسلام کرنے والے کی جب تک دلی کیفیت کا پتہ نہ لگایا جائے اس کے دعوے کو قبول نہ کیا جائے تو اس سے بہت سے مفاسد پیدا ہو جائیں گے جن کا نقصان کہیں زیادہ ہے اور انسانی فطرت و عواطف کے اصول نیست و نابود ہو جائیں گے کیونکہ جو شخص کسی دوسرے سے کوئی گلہ اور شکایت ، کینہ اور حسد رکھتا ہو، وہ اسے تہمت لگا سکتا ہے کہ اس کا اسلام دکھاوے کا ہے اور اس کے دل کی گہرائیوں سے ہم آہنگ نہیں اس طرح بہت سے بے گناہ قتل کردئے جائیں گے اس کے علاوہ ہر دین اور مذہب کی طرف مائل اور راغب ہونے کی ابتدا میں ایسے افراد بھی موجود ہوتے ہیں جو بھول پن میں ، رکھ رکھاوٴ کے لئے اور ظاہرہی طو ر پر مائل ہو تے ہیں لیکن وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اور اس دین سے وابستہ ہونے کی وجہ سے ان کے ایمان محکم اور مضبوط ہو جاتے ہیں اور ایمان کی جڑیں ان کے دلوں میں راسخ ہو جاتی ہیں اس وجہ سے ایسے لوگوں کو دھتکارا نہیں جاسکتا ۔


۹۵۔لا یَسْتَوِی الْقاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنینَ غَیْرُ اٴُولِی الضَّرَرِ وَ الْمُجاہِدُونَ فی سَبیلِ اللَّہِ بِاٴَمْوالِہِمْ وَ اٴَنْفُسِہِمْ فَضَّلَ اللَّہُ الْمُجاہِدینَ بِاٴَمْوالِہِمْ وَ اٴَنْفُسِہِمْ عَلَی الْقاعِدینَ دَرَجَةً وَ کُلاًّ وَعَدَ اللَّہُ الْحُسْنی وَ فَضَّلَ اللَّہُ الْمُجاہِدینَ عَلَی الْقاعِدینَ اٴَجْراً عَظیماً ۔
۹۶۔دَرَجاتٍ مِنْہُ وَ مَغْفِرَةً وَ رَحْمَةً وَ کانَ اللَّہُ غَفُوراً رَحیماً۔
ترجمہ 
۹۵۔ وہ صاحب ایمان جو بغیر بیماری اور تکلیف کے جہاد سے دستبردار ہو گئے اور وہ مجاہد جنھوں نے اپنے مال اور جان کے ذریعے جہاد میں حصہ لیا برابر نہیں ہیں ۔ خدا نے ان مجاہدوں کو جنھوں نے جان اور مال سے جہاد کیا ہے بیٹھ رہنے والوں پر فضیلت او ربر تری دی ہے ان دونوںگروہوں میں سے ہر ایک کو ( ان کے نیک اعمال پر ) خدا نیک جزا کا وعدہ کرتا ہے او ر مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر فضیلت اور اجر عظیم بخشتا ہے ۔ 
۹۶۔ خدا کی طرف سے (اہم ) درجات اور بخشش و ررحمت( انھیں نصیب ہوگی ) اور( اگر ان سے کچھ لغزشیں ہوئی ہیں )تو خدا بخشنے والا اور مہر بان ہے ۔