Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شأن نزول

										
																									
								

Ayat No : 65

: النساء

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ۶۵

Translation

پس آپ کے پروردگار کی قسم کہ یہ ہرگز صاحبِ ایمان نہ بن سکیں گے جب تک آپ کو اپنے اختلافات میں حکُم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ کردیں تو اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی کا احساس نہ کریں اور آپ کے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہوجائیں.

Tafseer

									(65) فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُـوْنَ حَتّـٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَـهُـمْ ثُـمَّ لَا يَجِدُوْا فِىٓ اَنْفُسِهِـمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا 

  ترجمہ

(65) تیرے پروردگار کی قسم وہ مومن نہیں ہوسکتے مگر یہ کہ وہ اپنے اختلافات میں آپ کو حکم اور فیصلہ کرنے والا مانیں اور پھر آپ کے فیصلہ پر اپنے دل میں کوئی ناراضگی
 محسوس نہ کریں بلکہ اسے ممکل طور پر تسلیم کرلیں۔ 

  شان نزول 
 زبیر بن عوام جو مہاجرین میں سے تھے ان کا ایک انصاری کے ساتھ (جو مدینہ کے مسلمانوں میں سے تھا ) ان باغوں کے سیراب کرنے کے متعلق جو ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے تھے اختلاف ہوگیا ۔ دونوں حضرات اپنے جھگڑے کا فیصلہ کروانے کے لیے پیغمبراکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے کیونکہ زبیر کا باغ نہر کے بلند حصہ کی طرف تھا اور انصاری کا باغ نشیب میں تھا۔ اس لیے حضرت رسول اکرمؐ نے زبیر کو حکم دیا کہ پہلے تم اپنے باغ کو پانی دے لو اور اس کے بعد یہ انصاری مسلمان پانی دے (یہ اس رواج کے مطابق تھا۔ جو ایک دوسرے کے قریب باغوں کے بارے میں تھا) لیکن وہ انصاری جو بظاہر مسلمان تھا پیغمبراکرمؐ کے عادلانہ فیصلے سے ناراض ہوکر کہنے لگا: کیا آپ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ زبیرآپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے ؟ حضورؐ کو اس کی اس گفتگو سے پہنچي یہاں تک کہ آپؐ کے چہرے کا رنگ دگرگوں ہوگیا۔ اس موقع پرمندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور اس میں ایسے مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی۔ 
 بعض دوسری اسلامی تفسیروں میں اس کے علاوہ اور شان نزول کا بھی ذکر ہے۔ جو بیان کی گئی شان نزول سے تھوڑے  بہت ملتے جلتےہیں۔ ؎1
۔------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1    تفسیر تبیان ، طبرسی اور المنار۔