شان نزول
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا ۖ وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ۚ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَىٰ أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا ۱۹
اے ایمان والو تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جبرا عورتوں کے وارث بن جاؤ اور خبردار انہیں منع بھی نہ کرو کہ جو کچھ ان کو دے دیا ہے اس کا کچھ حصہّ لے لو مگر یہ کہ واضح طور پر بدکاری کریں اور ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اب اگر تم انہیں ناپسند بھی کرتے ہو تو ہوسکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور خدا اسی میں خیر کثیر قرار دے دے.
تفسیر مجمع البیان میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ یہ آیت ایسے افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو اپنی بیوی کو اپنے پاس تو رکھتے تھے مگر ان سے بیویوں کا سلوک نہیں کرتے تھے اور اس انتظار میں رہتے تھے کہ کب یہ مریں اور ان کے مال پر قبضہ کریں ۔
جیسا کہ ابن عباس کہتے ہیں :
یہ آیت ایسے افراد کے بارے میں نازل ہوئی جن کی بیویوں کا حق مہر بہت زیادہ تھا اس کے باوجود کہ وہ ان سے ازدواجی تعلق رکھنا نہیں چاہتے تھے لیکن ان کا حق مہر زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کو طلاق بھی نہ دے سکتے تھے ۔ اس لئے وہ ان پر سختی کرتے تھے تا کہ وہ حق مہر بخش کر طلاق لے لیں ۔
مفسرین کے ایک گروہ نے اس آیت کی ایک اور شان نزول بھی نقل کی ہے جو اس آیت کے ساتھ کوئی مناسبت نہیں رکھتی بلکہ آیت ۲۲ کے ساتھ مناسبت رکھتی ہے ۔ جسے انشاء اللہ ہم اسی آیت کی ذیل میں بیان کریں گے