سب اہل کتاب ایک جیسے نہیں
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۗ أُولَٰئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ۱۹۹
اہلِ کتاب میں وہ لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور جو کچھ تمہاری طرف نازل ہوا ہے اور جو اُن کی طرف نازل ہوا ہے سب پر ایمان رکھتے ہیں- اللہ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہیں- آیااُ خدا حقیرسی قیمت پر فروخت نہیں کرتے- ان کے لئے پروردگار کے یہاں ان کا اجر ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے.
سب اہل کتاب ایک جیسے نہیں
وان من اھل الکتاب لمن یوٴمن باللہ
یہ بات کہی جا چکی ہے کہ قرآن مجید میں دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے بارے میں جو گفتگو ہے اس میں کبھی بھی سب کو ایک جیسا قرار نہیں دیا گیا ۔ قرآن یہ طریق کار ہے کہ وہ کسی قوم یا جماعت کے بارے میں ضد اور تعصب کا رنگ اختیار نہیں کرتا بلکہ اس کا فیصلہ اس کے لائحہ عمل کی بنیاد پر کرتا ہے ۔ لہذا وہ اس اقلیت کو فراموش نہیں کرتا جو ایمان اور عمل صالح کی حامل ہو اور گمراہ اکثریت کے درمیان زندگی گزار رہی ہو ۔ یہاں بھی اہل کتاب کو بہت زیادہ سرزنش کی گئی کیونکہ وہ آیات خدا کو چھپاتے تھے اور سرکشی اختیار کرتے اور پھر ان میں اس اقلیت کا تذکرہ ہے جس نے پیغمبر اکرم کی دعوت کو قبول کر لیا تھا ۔ ان لوگوں کی پانچ ممتاز صفات بیان فرمائی گئی ہیں ۔
۱ ۔یوٴمن باللہ وہ ایسے لوگ ہیں جو دل و جان سے خدا پر ایمان لے آتے ہیں ۔
۲ ۔ و ما انزل الیکم اور قرآن پر اور جو کچھ تم مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان لاتے ہیں ۔
۳ ۔ ما انزل الیھم در حقیقت پیغمبر اسلام پر ان کے ایمان لانے کی وجہ اپنی آسمانی کتاب پر ان کا حقیقی ایمان ہے جس میں پیغمبر اسلام کے بارے میں بشارتیں موجود ہیں ۔
۴ ۔ خاشعین للہ فرمان خدا کے سامنے وہ سر تسلیم خم کئے ہوتے ہیں اور یہ ان کا خشوع و خضوع ہی ہے جس نے حقیقی ایمان اور جاہلانہ تعصبات میں حد فاصل کھینچی ہے ۔
۵ ۔ لا یشترون بآیت اللہ ثمنا قلیلا وہ آیات الہی کو کبی کم قیمت پر فروخت نہیں کرتے اور وہ ایسے علماء یہودی کی طرح نہیں جو اپنے منصب کے تحفظ کے لئے لوگوں پر اپنے اقتدار کی بقاء کے لئے اور رشوت لے کر آیات خدا میں تحریف کر دیتے ہیں ۔ یہ واضح ہے کہ مطلب یہ نہیں ہے کہ کم قیمت پر