”بکّہ“ سے کیا مراد ہے ؟
إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ ۹۶فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ۹۷
بیشک سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ مکّہ میں ہے مبارک ہے اور عالمین کے لئے مجسم ہدایت ہے. اس میں کھلی ہوئی نشانیاں مقام ابراہیم علیھ السّلامہے اور جو اس میں داخل ہوجائے گا وہ محفوظ ہوجائے گا اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا واجب ہے اگر اس راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو کافر ہوجائے تو خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے.
” بکّہ “ اصل میں” بک“( بر وزن ”فک “ ) مادہ سے اژدھام اور اجتماع کے معنیٰ میں ہے اور خانہ کعبہ یا وہ زمین جس میں خانہ کعبہ موجود ہے اسے ” بکہ“ یہاں لوگوں کے اژدھام اور اجتماع کی وجہ سے کہا جاتا ہے یہ بھی بعید نہیں کہ پہلے اس کا یہ نام نہ ہو لیکن جب یہ عبادت کے لئے قائم ہوچکا ہو اسے یہ نام دیا گیا ہو۔ حضرت امام صادق علیہ السلام سے ایک روایت میں منقول ہے کہ مکہ پورے شہر کا نام ہے اور بکہ اس مقام کو کہا جاتا ہے جہاں کعبہ بنا ہوا ہے
بعض مفسرین نے یہ احتمال بھی دیا ہے کہ بکہ دراصل مکہ ہی ہے اور اس کی ”میم “ یہاں ”باء“ سے بدل گئی ہے جیسے ” لازم “ اور ” لازب“ دونوں عربی زبان میں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔
خانہ کعبہ اور اس کی زمین کو بکہ کے ساتھ موسوم کرنے کے سلسلہ میں ایک اور وجہ بیان کی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس لفظ کا معنیٰ ہے نخوتو غرور کو دور کرنا ۔ چونکہ اس عظیم مرکز میں ہر قسم کے امتیازات یکسر ختم ہو جاتے ہیں اور سر کش و مغرور لوگوں کو بھی یہاں عام لوگوں کی طرح تضرع و زاری کے لئے کھڑا ہونا چاہئیے اس طرح ان تکبر و غرور ٹو ٹ جاتا ہے ۔ اس لئے اس مقام کو بکہ کہا جا تا ہے ۔