Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔ کیا بت پرست خدا کے منکر تھے؟

										
																									
								

Ayat No : 1-6

: الكافرون

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ۱لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ۲وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ۳وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ ۴وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ۵لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ۶

Translation

آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو. میں ان خداؤں کی عبادت نہیں کرسکتا جن کی تم پوجا کرتے ہو. اور نہ تم میرے خدا کی عبادت کرنے والے ہو. اور نہ میں تمہارے معبودوں کو پوجا کرنے ولا ہوں. اور نہ تم میرے معبود کے عبادت گزار ہو. تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے.

Tafseer

									ہم جانتے ہیں کہ بت پرستوں کو ہر گز خدا کا انکار نہیں تھا۔ اور قرآن کی صریح آیات کے مطا بق جب ان سے آسمان و زمین کے خالق کے بارے میں پو چھا جاتا تھا تو وہ یہ جواب دیتے تھے کہ وہ خدا ہے:ولئن ساء لتھم من خلق السّما وات والارض لیقولن اللہ( لقمان۔۲۵)

تو پھروہ اس سورہ میں یہ کیسے کہتا ہے:” نہ تو میں تیرے معبود کی پرستش کرو ںگا اور نہ ہی تم میرے معبود کی پرستش کرو گے“؟

 اس سوال کا جواب بھی اس چیز کی طرف تو جہ کرتے ہوئے واضح ہو جا تاہے کہ بحث مسئلہ خلقت کے بارے میں نہیںہے بلکہ مسئلہ عبا دت کے بارے میں ہے۔ بت پرست، خالق جہاں خدا ہی کو سمجھتے تھے۔ لیکن ان کا عقیدہ یہ تھا کہ عبادت بتوں ہی کی کرنی چا ہئیے۔ تاکہ وہ بارگاہِ خدا میں واسطہ بنیں، یا یہ کہ ہم اصلا اس لا ئق نہیں ہیں کہ خدا کی پرستش کریں، لہٰذا ہمیں جسمانی بتو ں کی عبادت کرنی چاہئیے۔ اس مو قع پر قرآن ان کے اوہام اور خیا لات پر سرخ لکیر کھینچتے ہوئے ردّ کرتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ عبادت تو صرف خدا ہی کی ہونا چا ہئیے، نہ کہ بتوں کی ہونا چاہئیے اور نہ ہی دونوں کی