Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ سورہٴ ماعون کے مباحث کی جمع بندی

										
																									
								

Ayat No : 1-7

: الماعون

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ۱فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ۲وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ۳فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ ۴الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ۵الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ ۶وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ۷

Translation

کیا تم نے اس شخص کو دیکھا ہے جوقیامت کو جھٹلاتا ہے. یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکےّ دیتا ہے. اور کسی کو مسکین کے کھانے کے لئے تیار نہیں کرتا ہے. تو تباہی ہے ان نمازیوں کے لئے. جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں. دکھانے کے لئے عمل کرتے ہیں. اور معمولی ظروف بھی عاریت پر دینے سے انکار کردتے ہیں.

Tafseer

									اس مختصر سورہ میں صفات رذیلہ کا ایک ایسا مجموعہ آیا ہے کہ وہ جس شخص میں بھی ہو اس کی بے ایمانی ، پستی اور حقارت کی ایک نشانی ہے ۔ اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان سب کو تکذیب ِ دین یعنی جزاء یا روزِ جزا کی فرع قرار دیا ہے ۔ 
 یتیموں کو حقیر جاننا ، بھوکوں کو کھانا کھلانا، نماز سے غفت برتنا ، ریاکاری کرنا اور لوگوں سے موافقت نہ کرنا ، یہاں تک کہ زندگی کے معمولی وسائل دینے میں یہ ہے کہ ان ( صفات رذیلہ ) کا مجموعہ۔ 
 اور اس طرح سے ان بخیل ، خودخواہ اور ریا کار افراد کو ظاہر کرتا ہے ، جن کا نہ تو ” مخلو قِ خدا “ ہی کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ”خالق “کے ساتھ کوئی رابط ۔ ایسے افراد جن کے وجود میں نور ایمان اور احساس ِ مسئولیت نہیں ہوتا، نہ تو وہ خدائی اجرو ثواب میں غور و فکر کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔