۱۔ سورہٴ ماعون کے مباحث کی جمع بندی
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ۱فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ۲وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ۳فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ ۴الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ۵الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ ۶وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ۷
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا ہے جوقیامت کو جھٹلاتا ہے. یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکےّ دیتا ہے. اور کسی کو مسکین کے کھانے کے لئے تیار نہیں کرتا ہے. تو تباہی ہے ان نمازیوں کے لئے. جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں. دکھانے کے لئے عمل کرتے ہیں. اور معمولی ظروف بھی عاریت پر دینے سے انکار کردتے ہیں.
اس مختصر سورہ میں صفات رذیلہ کا ایک ایسا مجموعہ آیا ہے کہ وہ جس شخص میں بھی ہو اس کی بے ایمانی ، پستی اور حقارت کی ایک نشانی ہے ۔ اور قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان سب کو تکذیب ِ دین یعنی جزاء یا روزِ جزا کی فرع قرار دیا ہے ۔
یتیموں کو حقیر جاننا ، بھوکوں کو کھانا کھلانا، نماز سے غفت برتنا ، ریاکاری کرنا اور لوگوں سے موافقت نہ کرنا ، یہاں تک کہ زندگی کے معمولی وسائل دینے میں یہ ہے کہ ان ( صفات رذیلہ ) کا مجموعہ۔
اور اس طرح سے ان بخیل ، خودخواہ اور ریا کار افراد کو ظاہر کرتا ہے ، جن کا نہ تو ” مخلو قِ خدا “ ہی کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ”خالق “کے ساتھ کوئی رابط ۔ ایسے افراد جن کے وجود میں نور ایمان اور احساس ِ مسئولیت نہیں ہوتا، نہ تو وہ خدائی اجرو ثواب میں غور و فکر کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔