Tafseer e Namoona

Topic

											

									  میزان اعمال کی سنگینی کے اسباب

										
																									
								

Ayat No : 1-11

: القارعة

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ الْقَارِعَةُ ۱مَا الْقَارِعَةُ ۲وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْقَارِعَةُ ۳يَوْمَ يَكُونُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ ۴وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ ۵فَأَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ ۶فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَاضِيَةٍ ۷وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ ۸فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ ۹وَمَا أَدْرَاكَ مَا هِيَهْ ۱۰نَارٌ حَامِيَةٌ ۱۱

Translation

کھڑکھڑانے والی. اور کیسی کھڑکھڑانے والی. اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ کیسی کھڑکھڑانے والی ہے. جس دن لوگ بکھرے ہوئے پتنگوں کی مانند ہوجائیں گے. اور پہاڑ دھنکی ہوئی روئی کی طرح اُڑنے لگیں گے. تو اس دن جس کی نیکیوں کا پلّہ بھاری ہوگا. وہ پسندیدہ عیش میں ہوگا. اور جس کا پلہّ ہلکا ہوگا. اس کا مرکز ہاویہ ہے. اور تم کیا جانو کہ ہاویہ کیا مصیبت ہے. یہ ایک دہکی ہوئی آگ ہے.

Tafseer

									اس میں شک نہیں کہ تمام نیک اور صالح اعمال کی قدر و قیمت یکساں نہیں ہے اور یہ آپس میں بہت زیادہ فرق رکھتے ہیں، اور اسی وجہ سے مختلف اسلامی روایات میں کچھ اعمال ِ خیر پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور ان کو ہی قیامت میں میزان عمل کے بھاری ہونے کے اسباب شمار کیا گیا ہے ۔ 
منجملہ ایک حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے آیا ہے کہ آپ نے لاالہ الا اللہ کی تفسیر میں فرمایا:
”یعنی بواحدانیتہ لایقبل الاعمال الابھا، وھی کلمة التقویٰ یثقل اللہ بھا الموازین یوم القیامة:
” لاالہ الا اللہ “خد اکی وحدانیت کی طرف اشارہ ہے اور کوئی عمل اس کے بغیر قبول نہیں ہوگا یہ کلمہٴ تقویٰ ہے جو عمل تولنے والے ترازوںکو قیامت میں سنگین اور وزنی بنائے گا“۔ ۱
ایک اور حدیث میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے خدا کی وحدانیت اور پیغمبر اکرم کی نبوت کی شہادت کے بارے میں آیا ہے : 
” خف میزان تر فعان منہ و ثقل میزان توضعان فیہ“
” تولنے کا وہ ترازو جس سے شہادتین کو اٹھالیا جائے وہ ہلکا ہوجائے گا ، اور وہ ترازو جس میں شہادتین کو رکھ دیا جائے و ہ سنگین اور وزنی ہو جائے گا“۔ ۲
اور ایک اور دوسری حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیا ہے : 
” مافی المیزان شیء اثقل من الصلواة علیٰ محمد و آل محمد“ 
” میزان عمل میں کوئی چیز محمد و آلِ محمد پر درود بھیجنے سے زیادہ سنگین نہیں ہے “۔ 
اور روایت کے ذیل میں آیا ہے کہ قیامت میں کچھ لوگ میزان عمل کے نیچے کھڑے ہوں گے جن کے اعمال کا پلڑا ہلکا ہوگا، پھر محمد و آلِ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پردرود
کو اس میں رکھ دیں گے تو وہ سنگین اور وزنی ہو جائے گا۔ 3
قابل توجہ بات یہ ہے کہ ایک حدیث میں امام محمد باقر علیہ السلام سے آیا ہے : 
” من کان ظاہرہ ارجع من باطنہ خف میزانہ“ 
جس شخص کا ظاہر اس کے باطن سے بہتر ہوگا قیامت میںاس کا میزان عمل ہلکا رہے گا“۔ 4
ہم اس بحث کو سلمان فارسی ۻکی ایک گفتگو پر ختم کرتے ہیں جو حقیقت میںوحی اور سنت کا خلاصہ ہے ۔ اس حدیث میں آیاہے ”کسی شخص نے تحقیر کے طور پر سلمان فاسی ۻ سے کہا : 
تو کون ہے اور تیری کچھ بھی قدر و قیمت نہیں ہے سلمان ۻ نے جواب میں کہا ہے : 
” امام اولی و اولک فنطفة قذرة و اما اٰخری و اٰخرک فجیفة منتینة فاذا کان یوم القیامة،و نصبت الموازین فمن ثقلت موازینہ فھو الکریم و من خفت موازینہ فھو اللئیم“:
” لیکن !میرے اور تیرے وجود کاآغاز تو ایک گندے نطفہ سے ہوا ہے اور میرے اور تیرے وجود کا اختتام ایک بد بو دار مردارہے ، اور جب قیامت کا دن ہوگا اور اعمال کے تولنے کے لیے ترازو نصب کیے جائیں گے تو جس شخص کے عمل کا ترازوسنگین اور بھاری ہوگا وہ شریف و بزرگوارہے ، اور جس کے عمل کا ترازو سبک اور ہلکا ہوگا وہ پست و ذلیل اور کمینہ ہوگا۔5
خدا وندا ! ہمارے ترازو کو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم کی محبت کے ذریعے سنگین اور وزنی کردے۔ 
پروردگارا !” عیشة راضیة“ کا حصول تیرے لطف و کرم کے بغیر آسان نہیں ہے ۔ پس تو خود ہی اس راہ میں ہماری مدد فرما! 
بار الہٰا تیری دوزخ کی آگ بہت ہی سخت جلانے والی ہے اور ہم میں اس کو بر داشت کرنے کی طاقت نہیں ہے ۔ اسے اپنے رحم و کرم کے پانی سے ہمارے لیے خاموش کردے۔ 
آمین یا رب العالمین ۔

 


۱۔ ” نور الثقلین “ جلد ۵ ص ۶۵۹ حدیث ۱۲، ۸۔
۲۔ ” نور الثقلین “ جلد ۵ ص ۶۵۹ حدیث ۱۲، ۸۔
3۔ ” نور الثقلین “ جلد ۵ ص ۶۵۹ حدیث ۷۔
4۔ ” نور الثقلین “ ج۵ ص ۶۶۰ حدیث۱۳۔
5۔ ” نور الثقلین “ جلد ۵ ص ۶۶ حدیث ۱۴۔