Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مزاحم تعصبات

										
																									
								

Ayat No : 81

: ال عمران

وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنْصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُمْ مِنَ الشَّاهِدِينَ ۸۱

Translation

اور اس وقت کو یاد کرو جب خدا نے تمام انبیائ سے عہد لیا کہ ہم تم کو جو کتاب و حکمت دے رہے ہیں اس کے بعد جب وہ رسول آجائے جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے تو تم سب اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا .اور پھر پوچھا کیا تم نے ان باتوں کا اقرار کرلیا اور ہمارے عہد کو قبول کرلیا تو سب نے کہا بیشک ہم نے اقرار کرلیا- ارشاد ہوا کہ اب تم سب گواہ بھی رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں.

Tafseer

									تاریخ نشان دہی کرتی ہے کہ ایک دین کے پیروکار آسانی سے اپنے دین سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہوتے اور خدا کی طرف سے نئے مبعوث ہونے والی انبیاء کے سامنے آسانی سے سر تسلیم خم نہیں کیا کرتے بلکہ جمود اور بڑی شدت سے اپنے قدیم دین پر جمے رہتے ہیں اور اس کا دفاع کرتے ہیں گویا اسے اپنا اور اپنے آپ کو اس کا سمجھتے ہیں اور اسے چھوڑ دینے کو اپنی ملی اور قومی بربادی خیال کرتے ہیں ۔ لہٰذا وہ بہت مشکل سے نیا دین قبول کرنے کو تیار ہوتے ہیں ۔ تاریخ میں مذکوربہت سی جنگو ں اور دردناک حوادث کا سر چشمہ قوموں کا یہی خشک تعصب اور پرانے ادیان پر اڑے رہنا ہے حالانکہ تکامل و ارتقائکا قانون مقتضی ہے کہ ادیان یکے بعد دیگرے آتے رہے ہیں اور انسان کو خدا شناسی ، حق و عدالت ، ایمان ، اخلاق ، انسانیت اور فضیلت کی راہ میں آگے لے جاتے رہیں تاکہ وہ آخری دین تک پہنچ جائیں جو کہ خاتم الادیان ہے اور اس کے بچے کی طرح یہ راستہ طے کریں جو تعلیم و تربیت کے مدارج یکے بعد دیگرے طے کرکے فارغ التحصیل ہوجاتا ہے ۔ 
واضح ہے کہ اگر پرائمرری پڑھنے والے بچے پرائمری اسکول سے ایسا لگاوٴ اور تعصب پیدا کرلیں کہ ہائی اسکول میں جانے ہی سے انکار کر کردیں تو اس کا نتیجہ قافلہٴ ترقی میں جمود اور پسماندگی کے سوا کچھ نہ ہوگا ۔ 
زیر نظر آیت میں گذشتہ انبیاء اور ان کی امتوںسے مستحکم عہد و پیمان پر جو اصرار اور تاکید موجود ہے وہ گویا ایسے تعصّبات ، جمود اور ہٹ دھرمی سے اجتناب و ااحتراز ہی کے لئے تھا لیکن بہت افسوس کا مقام ہے کہ ان تمام تاکید وں کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ پرانے ادیان کے پیروکار آسانی سے جدید حقائق کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرتے ۔ 
اس سوال کے ضمن میں کہ دین اسلام کیوں اور کیسے خاتم مذاہب اور آخری دین ہے ، سورہ احزاب کی آیہ ۴۰ کے ذیل میں انشاء اللہ تفصیلی گفتگو کی جائے گی ۔

 ۸۲۔ فَمَنْ تَوَلَّی بَعْدَ ذَلِکَ فَاٴُوْلَئِکَ هم الْفَاسِقُونَ ۔
ترجمہ
۸۲۔ اس بناء پر جو شخص اس ( مستحکم پیمان )کے بعد منہ پھیر لے وہ فاسقین میں سے ہو گا ۔ 
تفسیر 
اس آیت میں قرآن کہتا ہے : ان سب تاکید وں ، اصرار اور مستحکم عہد و میثاق کے بعد بھی جو لوگ پیغمبر اسلام جیسے نبی پر ایمان لانے سے روگردانی کریں ، جن کے ظہور کی نشانیاں گذشتہ کتب میںآچکی ہیں تو وہ لوگ فاسق اور حکم کے خدا سے خارج ہیں ۔
۸۳۔ اٴَفَغَیْرَ دِینِ اللهِ یَبْغُونَ وَلَہُ اٴَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ طَوْعًا وَکَرْہًا وَإِلَیْہِ یُرْجَعُونَ۔
۸۴۔ قُلْ آمَنَّا بِاللهِ وَمَا اٴُنْزِلَ عَلَیْنَا وَمَا اٴُنْزِلَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَالْاٴَسْبَاطِ وَمَا اٴُوتِیَ مُوسَی وَعِیسَی وَالنَّبِیُّونَ مِنْ رَبِّہِمْ لاَنُفَرِّقُ بَیْنَ اٴَحَدٍ مِنْهم لاَنُفَرِّقُ بَیْنَ اٴَحَدٍ مِنْهم وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ۔
۸۵۔ وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلاَمِ دِینًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الْآخِرَةِ مِنْ الْخَاسِرِینَ ۔
ترجمہ
کیا وہ لوگ دین خداکے علاوہ کوئی چیز چاہتے ہیں ( اس کا دین تو اسلام ہے ) اور تمام لوگ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اختیار یا مجبوری سے اس کے ( حکم ) کے سامنے تسلیم ہیں اور وہ اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے ۔ 
۸۴۔کہہ دو کہ ہم اللہ پر ایمان لائیں ہیں اور ( اس طرح ) اس پر ( بھی ایمان لائے ہیں ) جو ہم پر ، ابراہیم پر ، اسماعیل پر،اسحاق پر، یعقوب پر اور اسباط پر نازل ہوا ہے اور اس پر ( بھی ایمان لائے ہیں ) جو موسیٰ ، عیسیٰ اور ( دوسرے) پیغمبر وں کو ان کے پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ہم ان کے درمیان فرق نہیں کرتے اور اس کے ( فرمان ) کے سامنے تسلیم ہیں ۔ 
۸۵۔ اور جو کوئی اسلام ( اور حکمِ حق کے سامنے سر تسلیم خم کرنے) کے علاوہ اپنے لئے کوئی دین انتخاب کرے تو وہ اس سے قبول نہیں ہوگا اور آکرت میں وہ زیاں کاروں میں سے ہوگا ۔

تفسیر :
” اٴَفَغَیْرَ دِینِ اللهِ یَبْغُونَ “
گذشتہ آیات میں اب تک گذشتہ مذاہب کے بارے میں تفصیلی بحث ہوئی ہے اب یہاں سے اسلام کے بارے میں بحث شروع ہوتی ہے اور اہل کتاب اور دیگر گذشتہ ادیان کے پیروں کاروں کی توجہ اس کی طرف مبذول کروائی گئی ہے ۔ 
زیر نظر آیات میں سے پہلے میں قرآن کہتا ہے : کیا یہ لوگ خدا کے دین کے سوال کوئی اور چیز چاہتے ہیں، خدا کا دین تو قوانین الہٰی کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے علاوہ کچھ نہیں اور یہ بات کامل اور جامع صورت میں پیغمبر اسلام کے دین میں موجود ہے لہٰذا وہ اگر دینِ حقیقی کی تلاش میں ہیں تو انہیں مسلمان ہو جانا چاہئیے ۔