پیغمبر اکرم کے خطوط دنیا کے بادشاہوں کے نام
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ۶۴
اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں آپس میں ایک دوسرے کو خدائی کا درجہ نہ دیں اور اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رہنا کہ ہم لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گزار ہیں.
تاریخ اسلام سے معلوم ہوتا ہے کہ جب سر زمین حجاز میں اسلام کافی نفوذ کرچکا تو پیغمبر اکرم نے اس زمانے کے بڑے بڑے حکمرانوں کے نام کئی ایک خطوط روانہ کئے ۔ ان میں بعض خطوط میں مندرجہ بالا آیت کا سہارا لیا گیا ہے ، جس میں آسمانی ادیان کی قدر و مشترک کا تذکرہ ہے ۔
ان میں سے بعض اہم خطوط کا ذکر کیا جاتا ہے