١پریشانیوں پرغلبہ کی راہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ۹وَأَنْفِقُوا مِنْ مَا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِينَ ۱۰وَلَنْ يُؤَخِّرَ اللَّهُ نَفْسًا إِذَا جَاءَ أَجَلُهَا ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ۱۱
ایمان والو خبردار تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں یاد خدا سے غافل نہ کردے کہ جو ایسا کرے گا وہ یقینا خسارہ والوں میں شمار ہوگا. اور جو رزق ہم نے عطا کیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ یہ کہے کہ خدایا ہمیں تھوڑے دنوں کی مہلت کیوں نہیں دے دیتا ہے کہ ہم خیرات نکالیں اور نیک بندوں میں شامل ہوجائیں. اور ہرگز خدا کسی کی اجل کے آجانے کے بعد اس میں تاخیر نہیں کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے.
عالم برزگ شیخ عبداللہ سوشتری جومرحوم علامہ مجلسی کے معاصرین میں سے تھے ، ان کے حالات میں آ یا ہے کہ ان کا ایک بیٹاتھا جس سے وہ بہت ہی محبت کرتے تھے .یہ بیٹا سخت بیمار ہوگیا . اس کے و آلدمرحوم شیخ عبدا للہ جب نماز کی ادا ئیگی کے لیے مسجد میں ا ئے توپریشان تھے . جب اسلامی دستور کے مُطابق دوسری رکعت مین سورۂ منافقون پڑھی اوراس آیت پر پہنچے :یا أَیُّہَا الَّذینَ آمَنُو آ لا تُلْہِکُمْ أَمْو آلُکُمْ وَ لا أَوْلادُکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللَّہ اے ایمان لانے و آلوں! تمہارے مال اوراولاد تمہیں یادِ خدا سے غافل نہ کردیں تو آس آ یت کی کئی بار تکرارکی ( نماز میں آ یات ِ قرآن کی تکرار جائز ہے ) جب وہ نماز سے فارخ ہُوئے توبعض دوستوں نے اس تکرار کاسبب پوچھا تو آپ نے فرمایا:
جب میں اس آ یت پر پہنچا تومجھے اپنابیٹا یاد آگیا .لہٰذا میں اس آ یت کی تکرار کے ذ ریعہ اپنے نفس سے مبارزہ کرنے کے لیے کھڑ اہوگیا . میں نے اِ س طرح سے مُبارزہ کیا کہ میں نے فرض کر لیا کہ میرابیٹا مرگیا ہے اوراس کاجنازہ میرے سامنے ہے اور میں خُدا سے غافل نہیں ہوں ، چنانچہ اس کے بعد پھر میں نے آ یت کی تکرار نہیں کی ( 1) ۔
1۔ "" سفینة البحار"" جلد٢،صفحہ ١٣١ ( مادہ عبد) اس عالمِ بزرگو آر نے ،جومختلف علوم میں صاحبِ نظر اورصاحبِ اثر تھے ، ماہ محرم کی چھبیسویں رات ١٠٢١ھ صبح کے وقت نماز تہجّدکے وقت وفات پائی . مرحوم سیّد داماد نے علماء کی ایک جماعت کے ساتھ ان کی نماز جنازہ پڑھی ۔