شانِ نزول
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۹فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۱۰وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ۱۱
ایمان والو جب تمہیں جمعہ کے دن نماز کے لئے پکارا جائے تو ذکر خدا کی طرف دوڑ پڑو اور کاروبار بند کردو کہ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو. پھر جب نماز تمام ہوجائے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور فضل خدا کو تلاش کرو اور خدا کو بہت یاد کرو کہ شاید اسی طرح تمہیں نجات حاصل ہوجائے. اور اے پیغمبر یہ لوگ جب تجارت یا لہو و لعب کو دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو تنہا کھڑا چھوڑ دیتے ہیں آپ ان سے کہہ دیجئے کہ خدا کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس کھیل اور تجارت سے بہرحال بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے.
ان آیات کے شان نزول میں خصوصاً وَ اِذا رَأَوْا تِجارَةکے بارے میں مختلف روایات نقل ہوئی ہیں جوسب کی سب ایک ہی مطلب کی خبر دیتی ہیں کہ : ایک سال مدینہ کے لوگ خشک سالی ، قحط اور جناس کے نرخ کی زیادتی میں گرفتار تھے تودحیہ ایک قافلہ کے ساتھ شام سے یہاں آن پہنچا ،وہ اپنے ساتھ غذائی اشیاء لے کر آ یاتھا ۔اُس روز جمعہ کادن تھا اور پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نماز جمعہ کے خطبہ میں مشغول تھے کہ انہوں نے معمول کے مُطابق قافلہ کے ورُود کے اعلان کے لیے طبل بجایااور دُوسرے آ لاتِ موسیقی بھی بجائے تولوگ تیزی کے ساتھ بازار میں پہنچ گئے ، اِس موقع پر جومسلمان مسجد میں نماز کے لیے جمع ہوئے ہُوئے تھے ،انہوں نے خطبہ سُنناچھوڑ دیااوراپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے بازار کی طرف چل پڑے ،صرف بارہ مرد اورایک عورت مسجد میں باقی رہ گئے ،(تو اوپروالی آیت نازل ہُوئی اورجانے والوں کی سخت مذمّت کی )پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فر مایا:اگریہ چھوتا سا گروہ بھی چلاجاتا توان سب پر آسمان سے پتھر وں کی بارش ہوتی (١) ۔
١۔مجمع البیان ،جلد٩،صفحہ ٢٨٧ اور دیگر تفاسیر