Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ١۔ بشارت اورتکمیل دین کاربط

										
																									
								

Ayat No : 5-6

: الصف

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ لِمَ تُؤْذُونَنِي وَقَدْ تَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ ۖ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ۵وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُبِينٌ ۶

Translation

اور اس وقت کو یاد کرو جب موسٰی علیھ السّلامنے اپنی قوم سے کہا کہ قوم والو مجھے کیوں اذیت دے رہے ہو تمہیں تو معلوم ہے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول علیھ السّلام ہوں پھر جب وہ لوگ ٹیڑھے ہوگئے تو خدا نے بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا ہی کردیا کہ اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے. اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسٰی علیھ السّلام بن مریم علیھ السّلام نے کہا کہ اے بنیآآ اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا نام احمد ہے لیکن پھر بھی جب وہ معجزات لے کر آئے تو لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کِھلا ہوا جادو ہے.

Tafseer

									ظہو راسلام کے بارے میں عیسیٰ علیہ السلام کے خبردینے میں بشارت کی تعبیر گزشتہ اد یان کی نسبت اس دین کی تکمیل کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے ، آ یات ِ قر آنی کا مُطالعہ اوراِسلامی عقائد ، احکام قوانین اور مسائل ِ اخلاقی واجتماعی کے سلسلے میں قرآن کے معارف وتعلیمات کا اس کے ساتھ موازنہ کہ جوکتب عہدین ( توریت وانجیل )میں آیا ہے ،اس برتری کی واضح طورپر نشان دہی کرتاہے ۔
اگرچہ اوپر والی آ یت میں اس کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کہ یہ بشارت مسیح علیہ السلام کی آ سمانی کتاب کے متن میں بھی ہے یانہیں ؟لیکن قرآن کی دوسری آ یات ، خود انجیل میں اس کے ذکر کی گواہ ہیں ، سورة اعراف آیة ٥٦ میں آ یا ہے ...وہ لوگ جوخُدا کے بھیجے ہُوئے پیغمبر امّی کی پیر وی کرتے ہیں ، وہی پیغمبر جس کی صفات کووہ اپنے پاس تو رات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ... اوربعض دوسری آ یات ( 1) ۔
1۔"" المیزان "" جلد ١٩،صفحہ ٢٩٠۔