1۔ صفوں میں وحدت کی ضرورت
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ۱يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ ۲كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ ۳إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ ۴
زمین و آسمان کا ہر ذرہ اللہ کی تسبیح میں مشغول ہے اور وہی صاحبِ عزت اور صاحب هحکمت ہے. ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو. اللرُکے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو. بیشک اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر جہاد کرتے ہیں جس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیواریں.
میدانِ جنگ میں نظم وضبط اورصفوں کامِلے ہُوئے رہنا دشمنوں کے مقابلے میں کا میابی کے اہم عوامل میں سے ہے ، نہ صرف فوجوں کی جنگ
میں بلکہ سیاسی اوراقتصادی جنگ میں بھی وحدت کے بغیر کوئی کام نہیں بن سکتا ۔
حقیقت میں قرآن دشمنوں کوایسے تباہ کن سیلاب سے تشبیہ دیتاہے کہ جسے فو لادی بند کے ساتھ ہی روکا جا سکتاہے بنیان موصوص ایک عمدہ ترین تعبیر ہے جواِس سلسلے میں بیان کی گئی ہے . ایک دیوار یاعظیم بند میںسے ہرایک کاایک خاص اثر ہے ۔ لیکن یہ نقش واثر اسی صُورت میں مؤ ثر ہوتاہے جبکہ ان کے درمیان کسِی قسم کا فاصلہ اور شگاف نہ ہو اوراس کے اجزاء اس طرح سے مُتّحد ہوں کہ گویاوہ سب ایک ہی چیز میں ،سب کے سب ایک ہاتھ اورایک عظیم اور محکم مٹھی کی طرح ہوں جو دشمن کی سرکوبی کرکے اُسے ریزہ ریزہ کردے ۔
افسوس اِسلام کی یہ عظیم تعلیم بُھلا دی گئی ہے اوراتنا بڑااسلامی مُعاشرہ نہ صرف یہ کہ بنیانِ مرصوص کی صُورت نہیںرکھتاہے بلکہ پر اگندہ صفوں میں تبدیل ہوچکاہے ،کہ جوایک دُوسرے کے مُقابلے میں کھڑی ہوئی ہیں جن میں سے ہرایک کے سر میں ہواوردل میں ہوس بھری ہوئی ہے۔
اگرخُدا ان مجا ہدین کو دوست رکھتاہے جوبُنیاد مرصوص کی طرح ہیں توپھروہ اُن پر اگندہ اور منتشر صفوں کودشمن رکھتاہے ۔ جیسے کہ اب ہم خُدا کے اس غضب کے آثار اس کئی سوملین مُعاشرے میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ جس کاایک نمونہ صیہو نیوں کے ایک چھوٹے سے گروہ کااسلامی سرزمین پر مُسلّط ہوجانا ہے ،خدایا! ہمیں قرؤن اوراس کی حیات بخش تعلیمات کی آگاہی ،بیداری اورآشنائی مرحمت فرما ۔