Tafseer e Namoona

Topic

											

									  تفسیر

										
																									
								

Ayat No : 29

: ال عمران

قُلْ إِنْ تُخْفُوا مَا فِي صُدُورِكُمْ أَوْ تُبْدُوهُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَيَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ۲۹

Translation

آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تم دل کی باتوں کو چھپاؤ یا اس کا اظہار کرو خدا تو بہرحال جانتا ہے اور وہ زمین و آسمان کی ہر چیز کو جانتا ہے اور ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا بھی ہے.

Tafseer

									  تفسیر
 گذشتہ آیت میں کفارسے تعاون و دوستی کرنے اور ان پر اعتمار وبروسہ کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے. ہاں البته "تقیه" کے مقام کے لیے اس حکم میں استثناءء رکھا گیا ہے۔
 ممکن ہے کچھ لوگ بعض مواقع پر تقینہ کا نام لے کر غلط طور پر کفار سے دوستی کرلیں یا اس میں اپنا سرپرست بنالیں دوسرے لفظوں میں تنقید کے مفہوم سے غلط فائدہ اٹھائیں اور اس کا نام لے کر دشمنان اسلام سے تعلقات استوار کرلیں اس لیے محل بحث آیت میں ایسے افراد کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ خدا تعالٰی کے لامتناہی علم کو فراموش نہ کریں کیونکہ خدا تعالٰی تو سینوں میں چھپے ہوئے اسرار سے ظاہری امور کی طرح واقف ہے ۔
 درحقیقت یہ آیت لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتے ہوئے کہ خدا تعالٰی دلوں کے رازوں کو جانتا ہے، یہ اشاره کرتی ہے کہ وہ نہ صرف اسرار سے آگاہ ہے بلکہ یہ تو اس کے علم بے پایاں کا ایک مختصرسا گوشہ ہے اس کا علم تو زمین اور آسمانوں کی وسعتوں پر محیط ہے اور اس کے علاوہ وہ توانا بھی ہے اور گناہگاروں کو سزا دینے کی قدرت رکھتا پے " والله على كل شيء قدير"۔