Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مذہبی اختلافات کا سر چشمہ

										
																									
								

Ayat No : 19

: ال عمران

إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ۱۹

Translation

دین,اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے صرف آپس کی شرارتوں کی بنائ پر اور جو بھی آیات الٰہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے.

Tafseer

									ضمنی طور پر اس آیت سے ایک جالب نظر بات معلوم ہوتی ہے اور وہ یہ کہ زیادہ ترمذہبی اختلافات کا سر چشمہ جہالت، نادانی اور بے خبری نہیں ہے بلکہ ، سر کشی ، ظلم ، انحراف حق اور ذاتی مفادات ہی ا س کی پیشتر وجوہات ہوتی ہیں ۔ اگر سب لوگ عموماً اور علماء خصوصاً تعصب ، کینہ پروری ،تنگ نظری، ذاتی مفادات اور اپنے حقوق سے تجاوز سے بارز رہیں اور حقیقت شناسی اور عدالت سے کام لیتے ہوئے احکام الہٰی کا مطالعہ کریں تو انہیں شاہراہ حق بہت ہی واضح دکھائی دے گی اور اختلاف بہت تیزی سے حل ہو جائیں گے ۔ 
یہ آیت در حقیقت ان لوگوں کا دندان شکن جواب ہے جو کہتے ہیں کہ مذہب لوگوں میں اختلاف پیدا کرتا ہے اور اس کی وجہ تاریخ میں بہت سی خون ریزیاں ہوئی ہیں ، یہ لوگ در اصل ، مذہب اور” مذہبی تعصبات اور انحرافی افکار “ میں فرق نہیں کرپائے کیونکہ اگر مذاہب کے احکام و قوانین کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھیں گے کہ سب ایک ہی ہدف اور مقصد کے درپے ہیں اور سب سعادتِ بشر کے لئے آئے ہیں اگر چہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سلسلہ تکمیل تک پہنچا ہے ۔ 
آسمانی ادیان اصل میں آسمان سے برسنے والے بارش کے قطروں کی طرح ہیں ۔ بارش کے سب قطرے حیات بخش ہیں لیکن وہ شوردار اور تلخ زمینوں پر پڑتے ہیں تو مختلف رنگوں اور ذائقوں بدل جاتے ہیں اور ان اختلاف کا بارش سے تعلق نہیں بلکہ اِن کا تعلق تو زمینی کثافتوں اور آلودگیوں سے ہے ۔ 
ادیان کے سلسلہٴ تکامل پر آخری بات یہ ہے کہ ان میں سے آخری دین کامل تر ہے ۔

 ۲۰۔ فَإِنْ حَآجُّوکَ فَقُلْ اٴَسْلَمْتُ وَجْہِی لِلَّہِ وَمَنْ اتَّبَعَنِی وَقُلْ لِلَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ وَالْاٴُمِّیِّینَ اٴَاٴَسْلَمْتُمْ فَإِنْ اٴَسْلَمُوا فَقَدْ اہْتَدَوا وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلاَغُ وَاللهُ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ ۔
ترجمہ 
۲۰۔ اگر تم سے گفتگو اور جھگڑے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ( تو ان سے مجادلہ نہ کرو ) اور کہہ دو ! میں اور میرے پرو کار خدا کے ( اس کے فرمان کے ) سامنے تسلیم ہیں اور جو اہل کتاب (یہود و نصاریٰ ) ہیں ار جواَن پڑھے ( مشرکین ) ہیں ان سے کہہ دو کیا تم بھی تسلیم ہوئے ہو؟ اگر وہ ( فرمان ِ خدا اور منطق حق کے سامنے ) سر تسلیم خم کردیں تو ہدایت پالیں اور اگر روگردانی کریں (تو تم پریشان نہ ہو کیونکہ ( تم پر تو ابلاغ رسالت کی ذمہ داری ) ہے اور خدا بندوں کے ( عقائد و اعمال ) دیکھتا ہے ۔