Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اللہ تعالیٰ کی ذات کی یکتائی خود پر ورگار کی شہادت ہے ،

										
																									
								

Ayat No : 15-17

: ال عمران

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرٍ مِنْ ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ۱۵الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۱۶الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنْفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ ۱۷

Translation

پیغمبر آپ کہہ دیں کہ کیا میں ان سب سے بہتر چیز کی خبر دوں- جو لوگ تقوٰی اختیار کرنے والے ہیں ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں . ان کے لئے پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حالات سے خوب باخبر ہے. قابل تعریف ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہم ایمان لے آئے- ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتش جہّنم سے بچالے. یہ سب صبر کرنے والے, سچ بولنے والے, اطاعت کرنے والے, راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور ہنگاهِ سحر استغفار کرنے والے ہیں.

Tafseer

									اس آیت میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی ذات کی یکتائی خود پر ورگار کی شہادت ہے ، پھر ملائکہ کی گواہی اور پھر علماء ، دانشوروں اور ان لوگوں کی شہادت ہے ، کو نور علم و فکر سے عالم ِ دنیا کے حقائق پر نظر رکھتے ہیں ۔ 
(” شَہِدَ اللهُ اٴَنَّہُ لاَإِلَہَ إِلاَّ ہُوَ وَالْمَلاَئِکَةُ وَاٴُوْلُوا الْعِلْمِ“) ۔
یہاں چند امور کی طرف طرف توجہ ضروری ہے ۔