Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ دنیا کی متاع حیات سے کیامراد ہے

										
																									
								

Ayat No : 14

: ال عمران

زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالْأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ۗ ذَٰلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ ۱۴

Translation

لوگوں کے لئے خواہشااُ دنیا - عورتیں,اولاد, سونے چاندی کے ڈھیر, تندرست گھوڑے یا چوپائےً کھیتیاں سب مزیّن اور آراستہ کردی گئی ہیں کہ یہی متاع دنیا ہے اور اللہ کے پاس بہترین انجام ہے.

Tafseer

									متاع ایسی چیز کو کہتے ہیں جس میں انسان لطف اندوز ہوتا ہو اور حیات ِ دنیا سے مراد پست زندگی ہے اس بناء پر ” متاع الحیٰوة الدنیا “ کا معنی یہ ہوگا کہ اگر کوئی شخص ان چھ امور سے بنیادی ہدف کے طور پر عشق کرے اور انہیں راہ ِ حیات میں وسیلہ نہ سمجھے تو اس نے اپنے آپ کو پست زندگی کے سپرد کردیا ۔
حیاتِ دنیا ( پست زندگی ) دراصل اس نے زندگی کے ارتقاء اور تکامل کی طرف اشارہ ہے اس طرح اس جہاں کی زندگی تو پہلا مرحلہ بن جاری ہے اسی لئے آیت کے آخر میں اعلیٰ ترین انسان کے انتظار میں ہے ، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے : 
”و اللہ عندہ حسن الماٰب“
یعنی  نیک انجام تو خدا کے پاس ہے ۔

 
 

 
۱۵ قُلْ اٴَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِنْ ذَلِکُمْ لِلَّذِینَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْاٴَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا خَالِدِینَ فِیہَا وَاٴَزْوَاجٌ مُطَہَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِنْ اللهِ وَاللهُ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ ۔
۱۶ الَّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّار۔
۱۷ الصَّابِرِینَ وَالصَّادِقِینَ وَالْقَانِتِینَ وَالْمُنْفِقِینَ وَالْمُسْتَغْفِرِینَ بِالْاٴَسْحَارِ ۔
ترجمہ 
۱۵۔ کہہ دیجئے : کیا تمہیں ایسی چیز سے آگاہ کروں جو اس ( مادی سر مائے ) سے بہتر ہے جنہوں نے پرہیز گاری اختیار کی ہے ( مادی سرمائے سے شرعی طریقے سے حق و عدالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے استفادہ کیا ہے ) ان کے پروردگار کے پاس ( دوسرے جہان میں) ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور پاکیزبیویاں ( جو ہر ناپاکی سے منزہ ہیں ) اور خوشنودیٴ خدا انہیں نصیب ہوگی اور خدا ( بندوں کے امور کو ) دیکھنے والا ہے ۔ 
۱۶۔ وہی لوگ جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لے آئے ہیں ، پس ہمیں دے اور آگ کے عذاب سے بچا لے ۔ 
۱۷۔ وہی جو ( مشکلات کے مقابلے میں، اطاعت کی راہ میں اور ترکِ گناہ کے راستے میں ) پامردی اور استقامت دکھاتے ہیں ، سچ بولتے ہیں ، ( خدا کے حضور) خضوع کرتے ہیں ( ا س کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں اور اوقات سحر میں (اور عبادت آخر شب میں ) استغفار کرتے ہیں ۔