ایک عبرت خیز واقعہ
أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَىٰ إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا ۖ قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ۲۴۶وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ۚ قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِنَ الْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ۖ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ۲۴۷وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ۲۴۸فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ ۚ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ۚ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ ۲۴۹وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ ۲۵۰فَهَزَمُوهُمْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ ۲۵۱تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ۲۵۲
کیا تم نے موسیٰ علیھ السّلامکے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کونہیں دیکھا جس نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے واسطے ایک بادشاہ مقرر کیجئے تاکہ ہم راسِ خدا میں جہاد کریں. نبی نے فرمایا کہ اندیشہ یہ ہے کہ تم پر جہادواجب ہوجائے توتم جہاد نہ کرو. ان لوگوں نے کہا کہ ہم کیوںکر جہاد نہ کریں گے جب کہ ہمیں ہمارے گھروں اور بال بّچوںسے الگ نکال باہر کردیا گیا ہے. اس کے بعد جب جہاد واجب کردیا گیا تو تھوڑے سے افراد کے علاوہ سب منحرف ہوگئے اور اللہ ظالمین کو خوب جانتا ہے. ان کے پیغمبر علیھ السّلامنے کہا کہ اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے. ان لوگوں نے کہا کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی نہیں ہے ان سے زیادہ تو ہم ہی حقدار حکومت ہیں. نبی نے جواب دیا کہ انہیں اللہ نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی. اور ان کے پیغمبر علیھ السّلام نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کی نشانی یہ ہے یہ تمہارے پاس وہ تابوت لے آئیں گے جس میںپروردگار کی طرف سے سامانِ سکون اور آل موسیٰ علیھ السّلام اور آل ہارون علیھ السّلام کا چھوڑا ہوا ترکہ بھی ہے. اس تابوت کو ملائکہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اور اس میں تمہارے لئے قدراُ پروردگار کی نشانی بھی ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو. اس کے بعد جب طالوت علیھ السّلام لشکر لے کرچلے تو انہوں نے کہا کہ اب خدا ایک نہر کے ذریعہ تمہارا امتحان لینے والا ہے جو اس میں سے پی لے گا وہ مجھ سے نہ ہوگا اور جو نہ چکھے گا وہ مجھ سے ہوگا مگر یہ کہ ایک چلّو پانی لے لے. نتیجہ یہ ہوا کہ سب نے پانی پی لیا سوائے چند افراد کے---- پھر جب وہ صاحبانِ ایمان کو لے کر آگے بڑھے لوگوں نے کہا کہ آج تو جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ کی ہمت نہیں ہے اور ایک جماعت نے جسے خدا سے ملاقات کرنے کا خیال تھا کہا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے گروہ بڑی بڑی جماعتوں پر حکم خدا سے غالب آجاتے ہیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے. اور یہ لوگ جب جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما. نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جالوت کے لشکر کو خدا کے حکم سے شکست دے دی اور داؤد علیھ السّلامنے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے انہیں ملک اور حکمت عطاکردی اور اپنے علم سے جس قدر چاہا دے دیا اور اگر اسی طرح خدا بعض کو بعض سے نہ روکتا رہتا تو ساری زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن خدا عالمین پر بڑا فضل کرنے والا ہے. یہ آیااُ الہٰیہ ہیں جن کو ہم واقعیت کے ساتھ آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں اور آپ یقینا مرسلین میں سے ہیں.
خداے بزرگ و برتر ان آےات میں ایک عبرتناک واقعہ بیان کرتا ہے اس میں بنی اسرائیل کے اک گروہ کی سر گذشت بیان کی گیی ہے جو حضرت موسیٰ کے بعد وقوع پزیر ہوییٴ جہاد اور حریم دین خدا یعنی حریم انسانیت کے دفاع کا یہ تزکرہ مسلمانوں کی عبرت کے لیے ہے آیات کی تفسیر سے قبل ہم اس داستان کو بیان کرتے ہیں
ایک عبرت خیز واقعہ
اہل فرعون کے زیر اثر رہ کر بنی اسراییٴل کمزور و ناتواں ہو چکے تھے حضر رت موسیٰ کی دانشمندانہ رہبری کے نتیجہ میں انہیں اس افسوسناک حالت سے نجات ملی اور انہوں نے قدرت و عظمت حاصل کر لی
اس پیغمبر کی بر کت سے خدا نے انہیں بہت سی نعمات سے نوازا ان نعمات میں سے ایک صندوق عہد( ۱)بھی تھا یہودی اپنے لشکر کے آگے اسے اٹھاے ٴ رکھتے تھے اس اسے یک طرح ان میں سکون قلباور رتوحانیء طاقت پیدا ہوتی تھی بنی اسرائیل کو یہ قدرت و عظمت حضرت موسیٰ کے بود ایک مدت تک حاصل رہی لیکن یہی کامیابیاں اور نعمتیں رفتہ رفتہ ان کے غرور و تکبّر کا باعث بن گییٴںاور وہ قانون شکنی کرنے لگے اسکے نتیجے میں انہیں فلسطینیوں کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی وہ اپنی قدرت و عظمت کھوبیٹھے اور صندوق عہد بھی گنوا بیٹھے پھر اس قدر پراکندگی اور اختلاف کا شکار ہوے ٴ کہ چھوٹے سے چھوٹے دشمن سے بھی دفاع کے قابل نہ رہے یہا ں تک کے دشمنوں نے انکے بہت سے لوگوں کو انکی سر زمین سے نکال دیا اور انکی اولاد کو غلام اور قیدی بنا لیا کیٴ برس تک یہ کیفیت رہی یہاں تک کہ خدا وند عالم نے انکی نجات اور ارشاد و ہدایت کے لیے ھضرت اشموییٴل کو پیغمبر بنا کر مبعوثفرماےا بنی اسراییٴل بھی دشمنوں کے ظلم و جور سے تنگ آ چکے تھے اور کسی پناہ گاہ کی تلاش میں تھے لہٰذا نکے گرد جمع ہو گیے اور ان سے خواہش کی کہ وہ انکے لیے کوییٴ رہبر امیر مقرر کر دیں تاکہ وہ اسکی قیادت میں ہم آواز اور ایک جان ہو کر دشمن سے جنگ کریں اور عذت رفتہ بحال ہو سکے
اشموئیل انکی اندرونی کیفیات اور سست ہمّتی سے پوری طرح واقف تھے انہوں نے کہا مجھے ڈر ہے جب جہاد کا حکم آے ٴ تو تم کہیں امیر کے حکم سے رو گردانی نہ کرو اور دشمن سے مقابلے اور پہلو تہی نہ کرو
وہ کہنے لگے
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم امیر کے حکم سے منہ پھیر لیں اور اپنی ذمہ داری بنبھانے سے دریغ کریں حالنکہ دشمن مہیں ہمارے وطن سے نکال چکا ہے ہماری زمینوں پر قبضہ کر چکا ہے اور ہماری اولاد کو قیدی بنا کر لے گیا ہے حضرت اشموئیل نے دیکھا کہ وہ اپنی بیماری کی تشخیص کھو چکے ہیں اس پر ھجرت اشموییٴل نے بار گاہ
الٰہی کا رخ کیا اور قوم کی خواہش کو اسکے حضور پیش کیا وحی ہویی ٴ
میں نے طالوت کو انکی سر براہی کے لیے منتخب کیا ہے
حضرت اشموئیل نے عرض کیا :
خدا وندا !میں ابھی تک طالوت کو دیکھا ہے نہ پہچانتا ہوں
ارشاد ہوا:
ہم اسے تمہاری طرف بھیجیں گے جب وہ تمہارے پاس آے ٴ تو فوج کی کمان اسکے حوالے کر دینا اور علم جہاد اسکے ہاتھ میں دے دینا
(۱)بہت جلد صندوق عہد اسکی تاریخ اور اس میں موجود چیزوں کے بارے میں بحث کریں گے