جمع بین طهارت و توبه
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ۲۲۲نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ۲۲۳
اور اے پیغمبر یہ لوگ تم سے ایاّم حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ حیض ایک اذیت اور تکلیف ہے لہذا اس زمانے میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب پاک ہوجائیں تو جس طرح سے خدا نے حکم دیا ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ. بہ تحقیق خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے. تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں لہٰذا اپنی کھیتی میں جہاں چاہو داخل ہوجاؤ اور اپنے واسطے پیشگی اعمال خدا کی بارگاہ میں بھیج دو اور اس سے ڈرتے رہو---- یہ سمجھو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے اورصاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو.
اس کے بعد متوجہ کرتاہے کہ تمہیں قیامت کے دن پروردگار سے ملاقات او ر اپنے اعمال کے نتائج کی طرف جانا ہوگا ” و اعلموا انکم ملا قوہ “
آخر میں ایمانداروں کو بشارت دیتاہے کیونکہ صاحبان ایمان اس کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ احکام ان کی مادی اور روحانی زندگی کے لیے مفید ہیں ” بشر المؤمنین“۔
۲۲۴۔وَلاَتَجْعَلُوا اللهَ عُرْضَةً لِاٴَیْمَانِکُمْ اٴَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَیْنَ النَّاسِ وَاللهُ سَمِیعٌ عَلِیمٌ
۲۲۵۔ لاَیُؤَاخِذُکُمْ اللهُ بِاللَّغْوِ فِی اٴَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا کَسَبَتْ قُلُوبُکُمْ وَاللهُ غَفُورٌ حَلِیمٌ
ترجمہ
۲۲۴۔ خدا کو اپنی قسموں میں نہ لاؤ۔ نیکی کرنے ، تقوی اختیار کرنے اور لوگوں میں صلح صفائی کے عمل میں قسمیں نہ کھاتے رہو اور خدا سننے والا جاننے والاہے۔
۲۲۵۔ بے توجہ قسمیں کھانے پر تو خدا تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا البتہ جو کچھ تم دل و دماغ سے کرتے ہو (اور وہ قسمیں جو تم ارادہ اختیار سے کھاتے ہو) اس پر ضرور باز پرس ہوگی اور خدا بخشنے والا صاحب حلم ہے۔
شان نزول
پیغمبر اکرم کے ایک صحابی عبداللہ بن رواحہ کے داماد اور بیٹی میں اختلاف ہوگیا تو اُس نے قسم کھائی کہ اُن میں صلح کے لیے وہ دخل اندازی نہیں کرے گا اور اس بارے میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ اس پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور ایسی قسموں کو ممنوع اور بے بنیاد قرار دے دیا۔