شان نزول
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۹لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ۶۰مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ۶۱سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۶۲
اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں, بیٹیوں, اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میںافواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کردیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے. یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کرلئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں. یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے.
شان نزول
تفسیر علی بن ابراہیم میں پہلی آیت کی شان نزول یہ بیان کی گئی ہے کہ اس زمانے میں مسلمان عورتیں مسجد میں جاکر رسول پاکؐ کے پیچھے نماز پڑھا کرتی تھیں ، رات کے وقت جب وہ مغرب اور عشاء کی نماز کے لئے جاتیں تو کچھ بے ہودہ اور اوباش نوجوان ان کے راستے میں بیٹھ جاتے اور اخلاق سے گری ہوئی باتیں کرکے انھیں تکلیف پہنچاتے اور ان کا راستہ روکتے۔ اس سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی اور انھیں حکم دیاگیا کہ وہ اچھی طرح سے پردہ کریں تاکہ واضح ہوسکے کہ یہ مسلمان عورتیں ہیں اور کوئی شخص مزاحمت کے لیے بہانہ نہ بنا سکیں ۔
اسی کتاب میں دوسری آیت کی شان نزول اس طرح لکھی ہے کہ مدینہ میں منافقین کا ایک ٹولی تھا جس کا کام یہ تھا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم بعض موقعوں پرجنگ کے لیے تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے بارے میں مختلف افواہیں پھیلاتا ، کبھی کہتا کہ پیغمبرقتل ہوگئے ہیں ، کبھی کہتا انھیں قید کرلیا گیا ہے، وہ مسلمان جو جنگ کرنے کی توانائی نہ رکھتے تھے اس سے انھیں سخت پریشانی ہوتی ۔ جب پیغمبراکرمؐ کے پاس اس امر کی شکایت کی گئی تواس وقت یہ آیت نازل ہوئی اور ان افواہ پھیلانے والوں کو سختی سے تببیہ کردی گئی ۔ ؎1
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 نورالثقلین جلد 4 ص 307 بحالہ تفسیر علی بن ابراہیم۔