شان نزول
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ۲۸وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ۲۹يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا ۳۰وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا ۳۱
پیغمبر آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ زندگانی دنیا اور اس کی زینت کی طلبگار ہو تو آؤ میں تمہیں متاغِ دنیا دے کر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردوں. اور اگر اللہ اور رسول اور آخرت کی طلبگار ہو تو خدا نے تم میں سے نیک کردار عورتوں کے لئے بہت بڑا اجر فراہم کر رکھا ہے. اے زنان هپیغمبر جو بھی تم میں سے کِھلی ہوئی برائی کا ارتکاب کرے گی اس کا عذاب بھی دہرا کردیا جائے گا اور یہ بات خد اکے لئے بہت آسان ہے. اور جو بھی تم میں سے خدا اور رسول کی اطاعت کرے اور نیک اعمال کرے اسے دہرا اجر عطا کریں گے اور ہم نے اس کے لئے بہترین رزق فراہم کیا ہے.
شان نزول
مفسرین نے ان آیات کی کئی ایک شان نزول ذکر کی ہیں کہ جونتیجہ کے لحاظ سے آپس میں قطعًا مختلف نہیں ہیں۔
ان کے معلوم ہوتا ہے کہ چند جنگوں کے بعد بڑی مقدارمیں غنیمتیں مسلمانوں کے ہاتھ لگ گئیں توازواج پیغمبر نےآپؐ سے نفقہ میں اضافہ اور زندگی کے گوناگوں لوازم
کے لیے مختلف تقاضے شروع کر دیئے۔ بعض تفاسیر کے مطابق حضرت أم سلمہ نے پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے خدمت گزاری کے لیے کنیز کا تقاضا کیا ، میمونہ نے کوئی
خاص لباس مانگا ، زنیب ښت حجش نے ایک خاص یمنی کپڑے کی فرمائش کی ، حفصہ نے مصری جامہ طلب کیا ، جویریہ نے ایک
عمدہ لباس چاہا، سودہ نے خیبری گلیم کی درخواست کی۔ خلاصہ یہ کہ ہر اکی نے الگ الگ فرمائش کی۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ اس قسم کی فرمائشوں کے سامنے جھک جانا جو عام طور پر ختم ہونے والی نہیں ہوتیں "ہیئت نبوت" کو کیسے انجام
سے دوچار کردیں گی لہذا اپنے ان خواہشات کو پورا کرنے سے انکارکردیا اور پورا مہینہ ان سے کنارہ کشی اختیار کیے رکھی ۔ یہاں تک کہ مذکورہ بالا آیات نازل ہوئیں اور دوٹوک لیکن
رحمت رأفت کے لہجہ کے ساتھ انھیں خبردار کیا کہ اگر زیب و زنیت سے آراستہ ، دنیاوی زندگی چاہتی ہو تو تم پیغمبر سے الگ ہوسکتی ہو اور جہاں جانا چاہو جاسکتی ہو اور اگر خدا ،
رسول اور روز جزاء سے وابستہ رہنا چاہتی ہو تو پیغمبر کے گھر کی سادہ پر افتخار زندگی پر قانع ہوجاؤ اور پروردگار کے عظیم اجر وثواب سے حصہ لیتی رہو۔
اس طرح سے ازواج پیغمبر صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے توقع کا جو دامن اپھیلایا ہوا تھا ، اس کے ضمن میں محکم اور دو ٹوک جواب دے دیا۔ اور انھیں پیغمبر کے گھر
میں ٹھہرے رہنے اور الگ ہوجانے کے درمیان اختیار بھی عنایت فرمادیا ۔