Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مدینه میں جهاد کا حکم کیوں

										
																									
								

Ayat No : 193

: البقرة

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ۱۹۳

Translation

اوران سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ہوجائے اور دین صرف اللہ کا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آجائیں توظالمین کے علاوہ کسی پر زیادتی جائز نہیں ہے.

Tafseer

									ہم جانتے ہیں کہ جہاد ہجرت کے دوسرے سال مسلمانوںپر واجب ہوا اس سے پہلے واحب نہ تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مکہ میں ایک تو مسلمانوںکی تعداد اتنی کم تھی کہ مسلح قیام عملا خود کشی کے مترادف تھا اور دسری طرف مکہ میں دشمن بہت زیادہ طاقتور تھا لہذا مکہ کے اندر ان کا مقابلہ کرنا ممکن نہ تھا۔
جب پیغمبر اکرم ﷺ مدینہ میں تشریف لائے تو بہت لوگ آپ پر ایمان لے آئے اور آپ نے اپنی دعوت مدینہ کے اندر اور با ہر ہر طرف پھیلائی ۔ اس طرح آپ ایک مختصر سی حکومت کے قیام اور دشمن کے مقابلے میں ضروری وسائل جمع کر نے کے قابل ہو گئے ۔ مدینہ چونکہ مکہ سے کافی دور تھا اس لیے یہ امور آسانی سے انجام پاگئے ۔ انقلاب اور آزادی پسند قوتیں دشمن سے مقابلے اور دفاع کے لیے تیار ہو گئیں۔