Tafseer e Namoona

Topic

											

									  رمضان مبارک کی خصوصیت اور امتیاز

										
																									
								

Ayat No : 183-185

: البقرة

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ۱۸۳أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ ۚ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ ۚ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۱۸۴شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ۱۸۵

Translation

صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوںپر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ. یہ روزے صرف چند دن کے ہیںلیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ہی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنائ پر روزے نہیں رکھ سکتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگراپنی طرف سے زیادہ نیکی کردیں تو اور بہتر ہے--- لیکن روزہ رکھنا بہرحال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبانِ علم و خبر ہو. ماسِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے. خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا. اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کردو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ.

Tafseer

									کیا سبب ہے کہ ماہ رمضان روزے رکھنے کے لئے منتخب کیا گیاہے بلکہ اسی بناء پر اسے دوسرے مہینوں پر برتری حاصل ہے۔ زیر نظر آیت میں اس کی برتری کی وجہ بیان کی گئی ہے
وہ یہ کہ قرآن جو ہدایت اور انسانی رہبری کی کتاب ہے جس نے اپنے احکام اور قوانین کی صحیح روش کو غیر صحیح راستے سے جدا کردیاہے اور جو انسانی سعادت کا دستور لے کرآئی ہے اسی مہینے میں نازل ہوئی ہے۔
اسلامی روایات میں ہے کہ تمام عظیم آسمانی کتب تورات ، انجیل ، زبور، صحیفے اور قرآن، اسی مہینے میں نازل ہوئیں۔
امام صادق فرماتے ہیں:
تورات چھ رمضان، انجیل بارہ رمضان، زبور اٹھار، رمضان اور قرآن شب قدر میں نازل ہواہے۔ ۱
اس طرح ماہ رمضان عظیم آسمانی کتب کے نزول اور تعلیم و تدریس کا مہینہ ہے کیونکہ صحیح تربیت تعلیم اور کچھ سیکھے بغیر ممکن نہیں ہے۔ 
روزے کا تربیتی پروگرام زیادہ سے زیادہ اور گہری آگاہی کے ساتھ آسمانی تعلیمات سے ہم آہنگ ہونا چاہئیے تاکہ اس سے انسانی روح و بدن کی آلودگی گناہ دھل جائے۔
ماہ شعبان کے ایک آخری جمعہ کو پیغمبر اسلام نے اپنے اصحاب کو اس ماہ کے استقبال کے لئے آمادہ کرنے کی خاطر خطبہ دیا۔ اور اس کی اہمیت اس طرح ان کے گوش گزار کی:
اے لوگو! خدا کی برکت، بخشش اور رحمت کا مہینہ تمہاری جانب آرہاہے۔ یہ مہینہ تمام مہینوں سے بہتر ہے۔ اس کے دن دوسرے مہینوں کے دنوں سے اور اس کی راتیں دوسرے مہینوں کی راتوں سے بہتر ہیں۔ اس ماہ کے لحظے اور گھڑیاں دوسرے مہینوں کے لحظوں اور گھڑیوں سے برتر ہیں۔
یہ ایسا مہینہ ہے جس میں تمہیں خدا نے مہمان بننے کی دعوت دی ہے اور تمہیں ان لوگوں میں سے قرار دیا گیاہے جو خدا کے اکرام و احترام کے زیر نظر ہیں۔ لہذا خالص نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ خدا سے دعاء کرو تاکہ وہ تمہیں روزہ رکھنے اور تلاوت قرآن کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس مہینے میں خدا کی بخشش سے محروم رہ جائے۔ اس ماہ میں اپنی بھوک اور پیاس کے ذریعے قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو۔ اپنے فقراء اور مساکین پر احسان کرو۔ اپنے بڑے بوڑھوں کا احترام کرو اور چھوٹوں پر مہربانی کرو۔ رشتہ داری کے ناتوں کو جوڑدو۔ اپنی زبانیں گناہ سے روکے رکھو۔ اپنی آنکھیں ان چیزوں کو دیکھنے سے بند رکھو جن کا دیکھنا حلال نہیں۔ اپنے کانوں کو ان چیزوں کے سننے سے روکے رکھو جن کا سننا حرام ہے اور لوگوں کے یتیموں پر شفقت و مہربانی کرو تا کہ وہ بھی تمہارے یتیموں سے یہی سلوک کریں۔2

 


۱ وسائل الشیعہ، ج۷، ابواب احکام شہر رمضان باب ۱۸، حدیث ۱۶
2- یہ وسائل الشیعہ جلد ۷ ابواب احکام شہر رمضان کے باب ۱۸ کی بیسویں حدیث ہے اس کا عربی متن یہ ہے:
فقال۔ ایھا الناس انہ قد اقبل الیکم شہر اللہ بالبرکة و الرحمة و المغفرة شہر ہو عند اللہ افضل الشہور ، و ایامہ افضل الایام و لیالیہ افضل اللیالی، و ساعاتہ افضل الساعات، ہو شہر دعیتم فیہ الی ضیافة اللہ، و جعلتم فی من اھل کرامة اللہ، انفاسکم فیہ تسبیح ، و نومکم فیہ عبادة، و عملکم فیہ مقبول، و دعائکم فیہ مستجاب ، فاسئلوا اللہ ربکم بنیات صادقة و قلوب طاہرة: ان یوفقکم لصیامہ و تلاوة کتابہ، فان الشقی من حرم غفر ان اللہ فی ہذا الشہر العظیم، و اذکر و ابجوعکم و عطشکم فیہ جوع القیمة و عطشہ و تصدقوا علی فقرائکم و مساکینکم، و وقروا کبارکم و راحموا اصفارکم، و صلوا ارحامکم، و احفظوا السنتکم، و غضوا عما لا یحل النظر الیہ ابصارکم، و عما لا یحل الاستماع الیہ اسماعکم و تحفظوا علی ایتام الناس یتحنن علی ایتامکم۔