Tafseer e Namoona

Topic

											

									  2۔ قارون یہ دو لت کہاں سے لایاتھا ؟

										
																									
								

Ayat No : 79-82

: القصص

فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ فِي زِينَتِهِ ۖ قَالَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا يَا لَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَا أُوتِيَ قَارُونُ إِنَّهُ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ۷۹وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللَّهِ خَيْرٌ لِمَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا وَلَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الصَّابِرُونَ ۸۰فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِنْ فِئَةٍ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِينَ ۸۱وَأَصْبَحَ الَّذِينَ تَمَنَّوْا مَكَانَهُ بِالْأَمْسِ يَقُولُونَ وَيْكَأَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ ۖ لَوْلَا أَنْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا لَخَسَفَ بِنَا ۖ وَيْكَأَنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ ۸۲

Translation

پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا تو جن لوگوں کے دل میں زندگانی دنیا کی خواہش تھی انہوںنے کہنا شروع کردیا کہ کاش ہمارے پاس بھی یہ ساز و سامان ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے یہ تو بڑے عظیم حصہ ّ کا مالک ہے. اور جنہیں علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ افسوس تمہارے حال پر - اللرُ کا ثواب صاحبان هایمان و عمل صالح کے لئے اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے اور وہ ثواب صبر کرنے والوں کے علاوہ کسی کو نہیں دیا جاتا ہے. پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر بار کو زمین میں دھنسا دیا اور نہ کوئی گروہ خدا کے علاوہ بچانے والا پیدا ہوا اور نہ وہ خود اپنا بچاؤ کرنے والا تھا. اور جن لوگوں نے کل اس کی جگہ کی تمناّ کی تھی وہ کہنے لگے کہ معاذ اللہ یہ تو خدا جس بندے کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے یہاں چاہتا ہے تنگی پیدا کردیتا ہے اور اگر اس نے ہم پر احسان نہ کردیا ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیا ہوتا معاذاللرُ کافروں کے لئے واقعا فلاح نہیں ہے.

Tafseer

									یہ امر توجہ طلب ہے . سورہ مومن کی آیات ۲۳ اور ۲۴ سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی رسالت کا آغاز ہی تین شخصوں کے ساتھ تناز عے سے شروع ہواتھا . وہ تھے فرعون اس کا وزیر ہامان اور مغرور ثروت مند قارون .جیسا کہ ارشاد الہٰی ہے : 
ولقد ارسلنا موسٰی بایا تنا و سلطان مبین الی فرعون و ھامان و قارون فقالو ا ساحر کذاب ۔
ہم نے موسٰی کو اپنی آیات ، ولائل اورروشن معجزات دے کرفرعون ، ہامان اور قارون کی طرف بھیجا . مگر ان سب نے کہا کہ یہ تو بڑا جھوٹا جادو گر ہے ۔
اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ قارون بھی فرعون کے رفقاء میں سے تھا اوران کا ہم عقیدہ تھا . ہم تاریخ میں یہ بھی پڑ ھتے ہیں . کہ وہ ایک طرف توبنی اسرائیل میں فر عون کا نمائندہ (1) تھااور اس کا دوسرا مقام یہ تھا کہ فرعون کاخزانہ واد تھا (2) ۔
قارون کی ان حیثیات کے پیش نظر اس کاکردار قطعی روشن ہوجاتاہے . کہ فرعون نے اس منصوبے کے تحت کہ وہ بنی اسرائیل کو مصر میں اسیررکھے اورا ن کے سرمائے اوردولت کو لوٹتارہے ، ان ہی میں سے ایک منافق ، حیلہ باز اور بے رحم انسان کو منتخب کر لیا تھا اور اسے بنی اسرئیل پر مسلط کرکے مختار کل بنا دیاتھا ، تاکہ وہ اپنی بستی پرمبنی برظلم عہدے سے فائد ہ اٹھا کر ان کا خوب استحصال کرے او ر انھیں تباہ کردے . اور اپنے شیوہ ٴ جور سے خوب دولت بھی کمالے ۔
قرائن بتاتے ہیں کہ فرعون اوراس کے ساتھیوں کے نابود ہوجانے کے بعد ان کی دولت اور خزانوں کی بہت بڑی مقدار قارون کے پاس رہ گئی تھی . اس وقت تک حضرت موسٰی علیہ السلام میں اتنی قوت پیدا نہ ہوئی تھی کہ قارون سے اس فرعونی دولت کو جوا س کے پاس تھی ، مستضعفین کی امداد کے لیے لے لیں ۔
بہرکیف قارون نے خواہ اس دولت کوفرعون کی حیات میں پیدا کیاتھا ، یافرعون کے غرق ہوجانے کے بعد اس کے خزانوں کو لوٹ کر. یابقول بعض بذریعہ علم کیمیا یا بذریعہ تجارت یازیر اقتدار پسے ہوئے لوگوں کا استحصال کرکے ، جو کچھ بھی ہو ۔ 
جب حضرت موسٰی علیہ السلا م کو فرعون اوراس کے ساتھیوں پرفتح حاصل ہو گئی تو قارون نے معااپنی پالیسی بدلی او ر بہت بڑ ھ چڑھ کر ( جیسا کہ گروہ منافقین کا طریقہ ہوتاہے ) اپنے آپ کو توریت کی تلاوت کرنے والا اوراس کا عالم ظاہر کیا . حالانکہ اس قسم کے لوگوں کے قلب میں نور ایمان کی ایک کرن بھی داخل نہیں ہوتی ۔
آخر کا ر جب حضرت موسٰی علیہ السلام نے طے کرلیا کہ وہ اس سے زکوٰة لیں گے تواس کے چہر ے سے نقاب الٹ گی ٴ اورا س کے پر فریب روبندکے نیچے سے اس کا برا اور منحوچہر ہ ظاہر ہوگیا ... اور پھر ہم نے دیکھا کہ اس منافق انسان کاکیا انجام ہوا ۔
1 ۔ تفسیر فخرالدین رازی ، جلد ۲۵ ، ص ۱۳ ، واتفسیر مجمع البیان ، جلد ۷ ، ص ۲۶۲زیر بحث آیات کے ذیل میں ۔
2 ۔ مجمع البیان ، جلد ۸ ، ص ۵۲۰ ، سورہ ٴ مومن کی آیت ص ۲۴ کے ذیل میں ۔