تکرار و تاکید
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ۱۷۲إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۱۷۳
صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو. اس نے تمہارے اوپر بس مفِدارً خونً سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اس کو حرام قرار دیا ہے پھر بھی اگر کوئی مضطر ہوجائے اور حرام کاطلب گار اور ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والا نہ ہو تو اس کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے . بیشک خدا بخشنے والا اورمہربان ہے.
جن چار چیزوں کی حرمت کا ذکر یہاں کیاگیاہے قرآن میں چار مقامات پر اسی طرح آیا ہے۔ دو مرتبہ مکہ میں (انعام ۔۱۴۵ اور نحل ۔۱۱۵) اور دو مرتبہ مدینہ میں (بقرہ ۱۷۳ اور مائدہ ۳) یہ حکم نازل ہوا۔
یوں لگتاہے کہ پہلی مرتبہ اوائل بعثت کا زمانہ تھا جب ان کی حرمت کی خبردی گئی۔ دوسری مرتبہ پیغمبر کے مکہ میں قیام کے آخری دن تھے۔ تیسرے مرتبہ ہجرت مدینہ کے ابتدائی ایام تھے اور چوتھی دفعہ پیغمبر کی عمر کے آخری دن تھے کہ سورہ مائدہ میں اسے بیان کیاگیا جو قرآن کی آخری سورتوں میں سے ہے۔
نزول آیات کا یہ انداز جو بے نظیر یا کم نظیر ہے اس موضوع کی اہمیت کے پیش نظر ہے اور ان چیزوں میں موجود بہت زیادہ بدنی اور روحانی خطرات کی وجہ سے ہے اور اس بناء پر بھی کہ لوگ ان کے کھانے میں زیادہ مبتلا تھے۔