Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ حکم قذف صرف بیوی اور شوہر کے لئے مخصوص ہے؟

										
																									
								

Ayat No : 6-10

: النور

وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ۶وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ۷وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ ۸وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ۹وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ وَأَنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ حَكِيمٌ ۱۰

Translation

اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے علاوہ کوئی گواہ نہیں ہوتا ہے تو ان کی اپنی گواہی چار گواہیوں کے برابر ہوگی اگر وہ چار مرتبہ قسم کھاکر کہیں کہ وہ سچےّ ہیں. اور پانچویں مرتبہ یہ کہیں کہ اگر وہ جھوٹے ہیں تو ان پر خدا کی لعنت ہے. پھر عورت سے بھی حد برطرف ہوسکتی ہے اگر وہ چار مرتبہ قسم کھاکر یہ کہے کہ یہ مرد جھوٹوں میں سے ہے. اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر وہ صادقین میں سے ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ہے. اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور وہ توبہ قبول کرنے والا صاحب هحکمت نہ ہوتا تو اس تہمت کا انجام بہت برا ہوتا.

Tafseer

									اس سلسلے میں پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیوی اورشوہر کو کیا خصوصیت حاصل ہے کہ الزام کے موقع پر ان کے لئے یہ استثنائی حکم صادر ہوا ہے ۔
اس سوال کا ایک جواب تو آیت کی شانِ نزول سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ کہ اگر مرد اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو اس کے لئے ممکن نہیں کہ خاموش رہے، اس کی غیرت کیونکر اجازت دے سکتی ہے کہ اپنے حریمِ ناموس میں ایسے تجاوز پر کسی ردّعمل کا اظہار نہ کرے، جبکہ وہ قاضی کے پاس جاکر داد وفریاد کرے گا تو فوراً اس پر حدّقذف جاری ہوجائے گی کیونکہ قاضی کو کیا معلوم کہ وہ سچ کہتا ہے یا جھوٹ، نیز اگر وہ چار گواہ تلاش کرنا چاہے تو یہ بھی ہتک عزّت ہے علاوہ ازیں ہوسکتا ہے کہ گواہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ معاملہ ختم ہوجائے ۔
اس مسئلے کا ایک رخ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ غیر لوگ تو بہت جلد ایک دوسرے پر الزام دھر دیتے ہیں لیکن میاں بیوی بہت کم ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں، اسی بناء پر غیر لوگ ہوں تو چار گواہ ضروری ہیں ورنہ حدّقذف جاری ہوگی لیکن میاں بیوی کے بارے میں ایسا نہیں ہے، لہٰذا حکمِ مذکور انھیں کے لئے مخصوص ہے ۔