Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ آیت میں ”رمی“ کا کیا معنی ہے؟

										
																									
								

Ayat No : 4-5

: النور

وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ۴إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ۵

Translation

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور چار گواہ فراہم نہیں کرتے ہیں انہیں اسیّ کوڑے لگاؤ اور پھر کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرنا کہ یہ لوگ سراسر فاسق ہیں. علاوہ ان افراد کے جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور اپنے نفس کی اصلاح کرلیں کہ اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے.

Tafseer

									”رمی“ دراصل تیر، پتھر یا کوئی ایسی چیز پھینکنے کے معنی میں ہے، فطری سی بات ہے کہ بہت سے مواقع ایسی چیز تکلیف پہنچاتی ہے، بعد ازاں یہ لفظ کنائے کے طور پر الزام دینے، گالیاں بکنے اور غلط نسبت دینے کے معنی میں استعمال ہونے لگا، کیونکہ یہ باتیں بھی دوسرے کو تیر کی طرح مجروح کردیتی ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ زیرِ بحث آیات میں اور اسی طرح آئندہ آیات میں یہ لفظ مطلق صورت میں استعمال ہوا ہے، مثلاً یہ نہیں فرمایا:
”والّذین یرمون المحصنات بالزنا“
جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں ۔
کیونکہ ”یرمون“ کے مفہوم میں خصوصاً کلام میں موجود قرائن کے حوالے سے لفظ زنا موجود ہے نیز اس مقام پر جبکہ پاکدامن عورتوں کے بارے میں گفتگو کررہی ہے، یہ لفظ استعمال نہ کرنا ایک طرح کا احترام اور ادل شمار ہوتا ہے ۔