Tafseer e Namoona

Topic

											

									  مکتب شہید پرور

										
																									
								

Ayat No : 153-154

: البقرة

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ۱۵۳وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِنْ لَا تَشْعُرُونَ ۱۵۴

Translation

ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے. اور جو لوگ راہ هخدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مفِدہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے.

Tafseer

									مسئلہ شہادت کی زیر نظر آیت اور قرآن کی دیگر آیات کے ذریعے اسلام نے ایک نہایت اہم اور تازہ عامل کے لئے میدان تیار کیاہے ۔ یہ وہ عامل ہے جس سے حق کے لئے باطل کے مقابلے میں جنگ کی سکت پیدا ہوتی ہے ۔ یہ ایسا عامل ہے جس کی کار کردگی ہر قسم کے ہتھیار سے بڑھ کرہے اور یہ ہر چیز سے زیادہ اثر انگیز ہے۔ یہ عامل ہر دور کے خطرناک ترین اور وحشت ناک ترین ہتھیاروں کو شکست سے دوچار کردیتاہے ۔ یہی حقیقت ہم نے اپنی آنکھوں سے اپنے ملک ایران میں انقلاب اسلامی کی پوری تاریخ میں بڑی وضاحت سے دیکھی ہے کہ عشق شہادت ہر قسم کے ظاہری اسباب کی کمی کے باوجود مجاہدین اسلام کی کامیابی کا عامل بنا۔
اگر ہم تاریخ اسلام اور ہمیشہ رہنے والے انقلابات میں اسلامی جہاد اور مجاہدین کے ایثار و قربانی کی تفصیلات پر غور کریں جنہوں نے اپنے پورے وجود سے اس دین پاک کی سربلندی کے لئے جانفشانی دکھائی ہے، تو ہمیں نظر آئے گا کہ ان تمام کامیابیوں کی ایک اہم وجہ اسلام کا یہ عظیم درس ہے کہ راہ خدا اور طریق حق و عدالت میں شہادت کا معنی فنا، نابودی اور مرنا نہیں بلکہ اس کا مطلب ہمیشہ کی زندگی اور ابدی افتخار و اعزاز ہے۔
جن مجاہدین نے اس مکتب عظیم سے ایسا درس یاد کیاہے ان کا مقابلہ کبھی عام جنگجوؤں سے نہیں کیاجاسکتا۔ عام سپاہی اپنی جان کی حفاظت کی فکر میں رہتاہے لیکن حقیقی مجاہد کا منشا ء اپنے مکتب کی حفاظت ہوتاہے اور وہ پروانہ دار جان دیتا، قربان ہوتا اور فخر کرتاہے۔