Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ سزا اور گناہ میں مناسبت

										
																									
								

Ayat No : 101-104

: المؤمنون

فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ ۱۰۱فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ۱۰۲وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ ۱۰۳تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ ۱۰۴

Translation

پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ رشتہ داریاں ہوں گی اور نہ آپس میں کوئی ایک دوسرے کے حالات پوچھے گا. پھر جن کی نیکیوں کا پلہّ بھاری ہوگا وہ کامیاب اور نجات پانے والے ہوں گے. اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہوگا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں. جہنمّ کی آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ اسی میں منہ بنائے ہوئے ہوں گے.

Tafseer

									ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ قیامت میں بلکہ اس جہان میں بھی عذاب الٰہی انجام کردہ گناہوں کی مناسبت سے ہوتا ہے، ایسا نہیں کہ جرم کچھ ہو اور سزا اس کے حسب حال نہ ہو ۔
زیر نظر آیات میں ہے کہ مجرموں کے چہرے جہنم کے شدید شعلوں سے اس طرح جلیں گے کہ سکڑ جائیں اور منھ کھلے کے کھلے رہ جائیں گے، یہ سزا سبک اور ہلکے وزن والے بے قیمت وبے ایمان لوگوں کے لئے ذکر ہوئی ہے، اگر توجہ کی جائے تو یہ وہی لوگ ہو ں گے کہ آیات الٰہی سن کر جن کے ماتھوں پر بل پڑجاتے ہیں گویا وہ اپنا منھ سکیڑ لیتے ہیں اور کبھی وہ آیات الٰہی سن کر مذاق اڑاتے ہیں، اور استہزاء کرتے ہیں، اس بات سے ان کے اعمال کی اس سزا سے مناسبت واضح ہوجاتی ہے ۔