Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ آیات کے آخری حصّے کا فرق

										
																									
								

Ayat No : 81-90

: المؤمنون

بَلْ قَالُوا مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُونَ ۸۱قَالُوا أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ۸۲لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَآبَاؤُنَا هَٰذَا مِنْ قَبْلُ إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ۸۳قُلْ لِمَنِ الْأَرْضُ وَمَنْ فِيهَا إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۸۴سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ۸۵قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ۸۶سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ۸۷قُلْ مَنْ بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۸۸سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ۸۹بَلْ أَتَيْنَاهُمْ بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ۹۰

Translation

بلکہ ان لوگوں نے بھی وہی کہہ دیا جو ان کے پہلے والوں نے کہا تھا. کہ اگر ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈی ہوگئے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں. بیشک ایسا ہی وعدہ ہم سے بھی کیا گیا ہے اور ہم سے پہلے والوں سے بھی کیا گیا ہے لیکن یہ صرف پرانے لوگوں کی کہانیاں ہیں. تو ذرا آپ پوچھئے کہ یہ زمین اور اس کی مخلوقات کس کے لئے ہے اگر تمہارے پاس کچھ بھی علم ہے. یہ فورا کہیں گے کہ اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ پھر سمجھتے کیوں نہیں ہو. پھر مزید کہئے کہ ساتوں آسمان اور عرش اعظم کامالک کون ہے. تو یہ پھر کہیں گے کہ اللہ ہی ہے تو کہئے کہ آخر اس سے ڈرتے کیوں نہیں ہو. پھر کہئے کہ ہر شے کی حکومت کس کے اختیار میں ہے کہ وہی پناہ دیتا ہے اور اسی کے عذاب سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اگر تمہارا پاس کوئی بھی علم ہے. تو یہ فورا جواب دیں گے کہ یہ سب اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ آخر پھر تم پر کون سا جادو کیا جارہا ہے. بلکہ ہم ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں.

Tafseer

									یہ بات لائق توجہ ہے کہ پہلے سوال وجواب کے آخر میں فرمایا گیا ہے ۔ ”اٴَفَلَاتَذَکَّرُونَ“ (کیا تم توجہ نہیں کرتے ہو) ۔ جبکہ دوسرے سوال وجواب میں آخر میں ہے: ”اٴَفَلَاتَتَّقُونَ“ (کیا الله سے ڈرتے نہیں ہو؟) ۔ اور تیسرے سوال وجواب کے آخر میں ہے: ”فَاٴَنَّا تُسْحَرُونَ“ (پس تم کیونکر کہتے ہو کہ تم پر جادو کردیا گیا ہے) ۔
درحقیقت یہ تنبیہ اور سرزنش ہے کہ جو مرحلہ مرحلہ شدید ہوتی جاتی جارہی ہے، منطقی طرزِ تعلیم کا ایک انداز یہ ہے کہ تین دلائل کے ذریعے کسی کو مغلوب کرنا ہو پہلے سرزنش کچھ کم ہوتی ہے پھر شدید ہوجاتی ہے اور آخر میں زیادہ شدید انداز میں ملامت کی جاتی ہے