قرآن نے انہیں منطقی اور دندان شکن جواب دیئے
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ۱۴۲
عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتاہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے.
رآن نے انہیں منطقی اور دندان شکن جواب دیئے اور وہ مجبور خاموش ہوگئے اس سلسلے کی آیات آپ ابھی ملاحظہ کریں گے۔
۱۴۳۔وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اٴُمَّةً وَسَطًا لِتَکُونُوا شُہَدَاءَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُونَ الرَّسُولُ عَلَیْکُمْ شَہِیدًا وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِی کُنتَ عَلَیْہَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ یَنقَلِبُ عَلَی عَقِبَیْہِ وَإِنْ کَانَتْ لَکَبِیرَةً إِلاَّ عَلَی الَّذِینَ ہَدَی اللهُ وَمَا کَانَ اللهُ لِیُضِیعَ إِیمَانَکُمْ إِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَئُوفٌ رَحِیم
ترجمہ
ٌ ۱۴۳۔ (جیسے تمہارا قبلہ در میانی ہے) اسی طرح خود تمہیں بھی ہم نے ایک در میانی امت بنایاہے (جوہر لحاظ سے افراط و تفریط کے در میان حد اعتدال میں ہے) تا کہ لوگوں کے لئے تم ایک نمونے کی امت بن سکو اور پیغمبر تمہارے سامنے نمونہ ہواور ہم نے وہ قبلہ (بیت المقدس) کہ جس پر تم پہلے تھے فقط اس لئے قرار دیا تھا کہ وہ لوگ جو پیغمبر کی پیروی کرتے ہیں جاہلیت کی طرف پلٹ جانے والوں سے ممتاز ہوجائیں اگر چہ یہ کام ان لوگوں کے سوا جنہیں خدانے ہدایت دی ہے دشوار تھا (یہ بھی جان لوکہ کہ تمہاری وہ نماز یں جو پہلے قبلہ کی طرف رخ کرکے ادا کی تھیں صحیح ہیں) اور خدا ہرگز تمہارے ایمان (نماز) کو ضائع نہیں کرتا کیونکہ خدا لوگوں پر رحیم اور مہربان ہے۔