سفہار
سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ۱۴۲
عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتاہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے.
سفہاء جمع ہے سفیہ کی۔ اصل میں اس کا معنی وہ شخص ہے جس کا بدن ہلکا پھلکا ہو اور آسانی سے ادھر ادھر ہوجائے۔ اہل عرب جانوروں کی کم وزن رسیوں کو جو ہر طرف حرکت کرتی رہتی ہیں سفیہ کہتے ہیں۔ لیکن بعد ازاں یہ لفظ کم ذہن شخص کے معنی میں استعمال ہونے لگا یہ کم عقل امور دین میں ہویا امور دنیا میں۔