Tafseer e Namoona

Topic

											

									  سفہار

										
																									
								

Ayat No : 142

: البقرة

سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ۱۴۲

Translation

عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتاہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے.

Tafseer

									سفہاء جمع ہے سفیہ کی۔ اصل میں اس کا معنی وہ شخص ہے جس کا بدن ہلکا پھلکا ہو اور آسانی سے ادھر ادھر ہوجائے۔ اہل عرب جانوروں کی کم وزن رسیوں کو جو ہر طرف حرکت کرتی رہتی ہیں سفیہ کہتے ہیں۔ لیکن بعد ازاں یہ لفظ کم ذہن شخص کے معنی میں استعمال ہونے لگا یہ کم عقل امور دین میں ہویا امور دنیا میں۔