حنیف کا مادہ ہے حنف (برو زن ہدف)
وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ۱۳۵قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ۱۳۶فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۱۳۷
اور یہ یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہودی اورعیسائی ہوجاؤ تاکہ ہدایت پا جاؤ توآپ کہہ دیں کہ صحیح راستہ باطل سے کترا کر چلنے والے ابراہیم علیھ السّلام کا راستہ ہے کہ وہ مشرکین میں نہیں تھے. اور مسلمانو! تم ان سے کہو کہ ہم اللہ پر اور جو اس نے ہماری طرف بھیجا ہے اور جو ابراہیم علیھ السّلامً اسماعیل علیھ السّلام ً اسحاق علیھ السّلامً یعقوب علیھ السّلامً اولاد یعقوب علیھ السّلام کی طرف نازل کیا ہے اور جو موسیٰ علیھ السّلام ً عیسیٰ علیھ السّلام اور انبیائ علیھ السّلام کو پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ایمان لے آئے ہیں. ہم پیغمبروں علیھ السّلام میں تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا کے سچّے مسلمان ہیں. اب اگر یہ لوگ بھی ایسا ہی ایمان لے آئیں گے تو ہدایت یافتہ ہوجائیں گے اور اگر اعراض کریںگے تو یہ صرف عناد ہوگا اور عنقریب اللہ تمہیں ان سب کے شر سے بچا لے گا کہ وہ سننے والا بھی ہے اورجاننے والا بھی ہے.
حنیف کا مادہ ہے حنف (برو زن ہدف) جس کا معنی ہے گمراہی سے درستی اور راستی کی طرف میلان و رجحان پیدا کرنا۔ اس کے برعکس ہے جنف یعنی راستی سے کجی کی طرف جھکنا۔ توحید خالص کے پیروکار چونکہ شرک سے منہ موڑکر اس حقیقی اساس کی طرف مائل ہیں اس لئے انہیں حنیف کہا جاتاہے۔ اس وجہ سے حنیف کا ایک معنی ہے مستقیم اور صاف یہاں سے واضح ہوتاہے کہ مفسرین نے (حنیف) کی جو مختلف تفسیریں کی ہیں مثلا بیت اللہ کا حج ، حق کی پیروی ، حضرت ابراہیم کی پیروی ، خلوص عمل و غیرہ سب کی برگشت اسی جامع مفہوم کی طرف ہوتی ہے۔
۱۳۸۔صِبْغَةَ اللهِ وَمَنْ اٴَحْسَنُ مِنْ اللهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَہُ عَابِدُونَ
۱۳۹۔قُلْ اٴَتُحَاجُّونَنَا فِی اللهِ وَہُوَ رَبُّنَا وَرَبُّکُمْ وَلَنَا اٴَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اٴَعْمَالُکُمْ وَنَحْنُ لَہُ مُخْلِصُونَ
۱۴۰۔ اٴَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاہِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ وَالْاٴَسْبَاطَ کَانُوا ہُودًا اٴَوْ نَصَارَی قُلْ اٴَاٴَنْتُمْ اٴَعْلَمُ اٴَمْ اللهُ وَمَنْ اٴَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَہَادَةً عِنْدَہُ مِنْ اللهِ وَمَا اللهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
۱۴۱۔ تِلْکَ اٴُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَا کَسَبْتُمْ وَلاَتُسْاٴَلُونَ عَمَّا کَانُوا یَعْمَلُونَ
ترجمہ
۱۳۸۔ خدائی رنگ (ایمان، توحید اور اسلام کا رنگ قبول کریں) اور خدائی رنگ سے کون سا رنگ بہتر ہے اور ہم صرف اس کی عبادت کرتے ہیں۔
۱۳۹۔ کہیے: کیا تم ہم سے خدا کے بارے میں گفتگو کرتے ہو حالانکہ وہی تمہارا اور ہمارا پروردگار ہے۔ ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں اور ہم تو خلوص سے اس کی عبادت کرتے ہیں (اور ہم مخلص موحد ہیں)۔
۱۴۰۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسمعیل ، اسحاق ، یعقوب اور اسباط یہودی یا عیسائی تھے۔ کہیئے تم بہتر جانتے ہو یا خدا (اور با وجودیکہ تم جانتے ہو کہ وہ یہودی یا عیسائی نہ تھے کیوں حقیقت چھپاتے ہو) اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم و ستمگر ہے جو اپنے پاس موجود خدائی شہادت کو چھپائے اور خدا تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے۔
۱۴۱۔ (بہرحال) وہ ایک امت تھے جو گزرگئے۔ جو انہوں نے کیاہے وہ ان کے لئے ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ تمہارے لئے ہے۔ تم ان کے اعمال کے جواب دہ نہیں ہو۔