۱۔ اب بھی اسے خدا کا بیٹا خیال کرتے ہیں
لَقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا ۹۴وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا ۹۵
خدا نے سب کا احصائ کرلیا ہے اور سب کو باقاعدہ شمار کرلیا ہے. اور سب ہی کل روز هقیامت اس کی بارگاہ میں حاضر ہونے والے ہیں.
۱۔ اب بھی اسے خدا کا بیٹا خیال کرتے ہیں : مذکورہ بالاآیت میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ قاطع ترین الفاظ میں خد ا کی اولاد ہونے کی نفی کرتاہے یہ وہ آیات ہیں جو چودہ سوسال پہلے کاوقعہ بنان کررہی ہیں جبکہ آج کے زمانے میں اور علم و دانس کی دنیا میں بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ جو حضرت عیٰسی (علیه السلام) کو خدا کابیٹا سمجھتے ہیں ۔مجاز ی بیٹانہیں بلکہ حقیقی بیٹا اور اگر ان کی کچھ تحریر وں میں جو تبلیغی مقصد سے لکھی گئی ہی اور اسلامی علاقو ں کے لیے خاص طور پرترتیب دی گئی ہیں ،اس بیٹے کو اعزاز ی یامجازی بیٹا کہاگیا ہے ۔تووہ ا ن کی کتب اعتقاد ی کے اصلی متون سے کسی طرح بھی موافق نہیں ہے ۔
یہ معاملہ مسی(علیه السلام)ح کے خداکے بیٹا ہونے تک مخصر نہیں ہے بلکہ وہ تثلیث کاعقیدہ رکھتے ہیں کہ جو مسلمہ طورپرتین خداؤ کے معنی ہے اور ان کے حتمی و یقین عقائدمیں سے ہے،مسلمہ جونکہ اس قسم کی شرک آمیزبات سننے سے و حشت کرتے ہیں لہذا انہونےاسلامی علاقوں میں اپنے لب و لہجہ کو تبدیل کردیاہے اور اسے تشبیہ اور مجا ز کی قسم قرار یتے ہیں (مزید و ضاحت کے لیے قاموس کتاب مقدس کی طرف ” مس(علیه السلام)یح “ اور ”تین اقانیم “ کے بارے میں رجو کریں ) ۔