۵۔ایک قوت بخش غذا
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا ۲۲فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَنْسِيًّا ۲۳فَنَادَاهَا مِنْ تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا ۲۴وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا ۲۵فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا ۲۶
پھر وہ حاملہ ہوگئیں اور لوگوں سے دور ایک جگہ چلی گئیں. پھر وضع حمل کا وقت انہیں ایک کھجور کی شاخ کے قریب لے آیا تو انہوں نے کہا کہ اے کاش میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور بالکل فراموش کردینے کے قابل ہوگئی ہوتی. تو اس نے نیچے سے آواز دی کہ آپ پریشان نہ ہوں خدا نے آپ کے قدموں میں چشمہ جاری کردیا ہے. اور خرمے کی شاخ کو اپنی طرف ہلائیں اس سے تازہ تازہ خرمے گر پڑیں گے. پھر اسے کھائیے اور پیجئے اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈی رکھئے پھر اس کے بعد کسی انسان کو دیکھئے تو کہہ دیجئے کہ میں نے رحمان کے لئے روزہ کی نذر کرلی ہے لہذا آج میں کسی انسان سے بات نہیں کرسکتی.
۵۔ایک قوت بخش غذا : اس بات کہ مذکورہ بالاآیات میںصرحت کے ساتھ یہ بیان ہوا ہے کہ خداوندتعالیٰ نے حضرت مریم (علیه السلام) کے لیے نومولود کی پیدائش کے وقت ان کی غذارطب ( کھجور ) کو قرار دیا ہے مفسرین نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ عورتوں کے لیے وضع حمل کے بعد بہترین غذاؤں میں سے ایک رطب (تازہ کھجور )ہے ۔
اسلامی احدیث میں اس مطلب کی طرف صراحت کے ساتھ اشارہ ہواہے :
امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے پیغمبر اکرم سے نقل کیا ہے :
لیکن اول ما تاٰکل النفساء الرطب فان اللہ عذاو جل قال لمریم و ھذی الیک یجذع النخلة تساقط علیک رطباجنیا،
پہلی چیز جو عورت کو وضع حمل کے فوربعد کھانی چاہئے وہ رطب (تازہ کھجور ) ہے کیونکہ خدائے عزوجل نے مریم (علیه السلام) سے فرمایا خرمے کے درخت کو ہلا تاکہ تازہ کھجویں تجھ پر گریں (1) ۔
اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس غذاکا کھانانہ صرد ماں کے لیے موئثرہے بلکہ اس کے دودھ کے لئے بھی مفید ہے ۔
یہاں تک کہ چند ایک روایا سے تو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حاملہ عورت کے لیے بہترین غذاور اس کی دوارطب ہے :
ماتاکل الحامل من شیء ولاتتداوی بہ افضل من الرطب (2) ۔
لیکن مسلمہ طورپر ہر چیز اور اسی طرح اس موضوع میں ھبی اعتدال کو ملحوظ نظر رکھناچاہیئے ،جیساکہ بعض روایات میں بیان ہوا ہے ، جو اسی بارے میںوارد ہویہ ہیں ۔
نیزیہ بھی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر تازہ کھجوریں نہ مل سکیں تو پھر عام کھجوروں سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔
غذاؤپر تحقیقات کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے : کھجور میں جو بکثرت شکرپائی جاتی ہے وہ ہر قسم کی شکرکی نسبت کامل تر ہے یہاں تک کہ بہت سے مواقع پر شوگر کے مریض بھی اس سے استفادہ کرتے ہیں ۔
یہی ماہرین کہتے ہیں کہاانہونے کھجورمیں۱۳حیاتی اجزا، اور پانچ قسم کے وٹامن معلوم کیے ہیں کہ جنہوں نے مجموعی طورپر کھجورکو ایک بھرپور غذائی منبع کی صورت دے دی ہے (3) ۔
نیز یہ بات ہم جانتے ہیں کہ ایسی حالت میں عورتوں کو قوت بخش اور وٹامن سے بھر پور غذاؤں کی سخت ضرورت ہوتی ہے ۔
علم طب کی ترقی کے ساتھ ساتھ دواکی حیثیت سے کھجور کی اہمیت بھی ثابت ہوگئی ہے کھجورمیں کیلشیم موجود ہے کہ جو ہڈیوں کی مضبوطی کا اصل عامل ہے نیز اس میں فاسفورس بھی پایا جاتا ہے کہ جو مغز کو تشکیل دینے والے اصلی عناصر میں سے ہے اور اعصاب کے ضعف اور خستگی کو دورکرنے والاہے ۔علاوہ ازیں اس میں پوٹاشیم بھی موجود ہے جس کی بدن میں کمی کو زخم معدہ کا حقیقی سبب سمجھاجاتا ہے (4) ۔
۱۔نوراثقلین ،جلد ۳ ، ص ۳۳۰۔
2۔ نوراثقلین ،جلد ۳ ،ص ۳۳۰۔
3۔ اولین دانش گاہ و آخریں پیغمبر ،جلد ۷، ص۶۵۔
4۔اولین دانش گاہ آخرین پیغمبر ،جلد ۷،ص ۶۵۔