سوره کهف / آیه 60 - 64
وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّىٰ أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُبًا ۶۰فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا ۶۱فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبًا ۶۲قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ۶۳قَالَ ذَٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ ۚ فَارْتَدَّا عَلَىٰ آثَارِهِمَا قَصَصًا ۶۴
اور اس وقت کو یاد کرو جب موسٰی نے اپنے جوان سے کہا کہ میں چلنے سے باز نہ آؤں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر پہنچ جاؤں یا یوں ہی برسوں چلتا رہوں. پھر جب دونوں مجمع البحرین تک پہنچ گئے تو اپنی مچھلی چھوڑ گئے اور اس نے سمندر میں سرنگ بناکر اپنا راستہ نکال لیا. پھر جب دونوں مجمع البحرین سے آگے بڑھ گئے تو موسٰی نے اپنے جوان صالح سے کہا کہ اب ہمارا کھانا لاؤ کہ ہم نے اس سفر میں بہت تکان برداشت کی ہے. اس جوان نے کہا کہ کیا آپ نے یہ دیکھا ہے کہ جب ہم پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں نے مچھلی وہیں چھوڑ دی تھی اور شیطان نے اس کے ذکر کرنے سے بھی غافل کردیا تھا اور اس نے دریا میں عجیب طرح سے راستہ بنالیا تھا. موسٰی نے کہا کہ پس وہی جگہ ہے جسے ہم تلاش کررہے تھے پھر دونوں نشان قدم دیکھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے.
۶۰ وَإِذْ قَالَ مُوسیٰ لِفَتَاہُ لَااٴَبْرَحُ حَتَّی اٴَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اٴَوْ اٴَمْضِیَ حُقُبًا
۶۱ فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِھِمَا نَسِیَا حُوتَھُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیلَہُ فِی الْبَحْرِ سَرَبًا
۶۲ فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاہُ آتِنَا غَدَائَنَا لَقَدْ لَقِینَا مِنْ سَفَرِنَا ھٰذَا نَصَبًا
۶۳ قَالَ اٴَرَاٴَیْتَ إِذْ اٴَوَیْنَا إِلَی الصَّخْرَةِ فَإِنِّی نَسِیتُ الْحُوتَ وَمَا اٴَنْسَانِی إِلاَّ الشَّیْطَانُ اٴَنْ اٴَذْکُرَہُ وَاتَّخَذَ سَبِیلَہُ فِی الْبَحْرِ عَجَبًا
۶۴ قَالَ ذٰلِکَ مَا کُنَّا نَبْغِ فَارْتَدَّا عَلیٰ آثَارِھِمَا قَصَصًا
ترجمہ
۶۰۔ وہ وقت یاد کرو کہ جب موسیٰ نے اپنے دوست سے کہا کہ میں تلاش جاری رکھوں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاوٴں ۔ اگر چہ اس کے لیے مجھے طویل عرصے تک سفر جاری رکھنا پڑے ۔
۶۱۔جس وقت وہ ان دو دریاوٴں کے سنگم پر پہنچے تو انھیں اپنی مچھلی کا خیال نہ رہا (کہ جو انھوں نے پکا کر کھانے کے لئے رکھی تھی)اور وہ نکل بھاگی ۔
۶۲۔آگے جا کر موسیٰ نے اپنے، ہمسفر دوست سے کہا: لاوٴ ہما را کھانا لے آوٴ، ہم اس سفر سے بہت تھک گئے ہیں ۔
۶۳۔اس نے کہ آپ کو یاد ہے کہ جب نے اس پتھر کے پاس پناہ لی (اور آرام کیا) تو میں مچھلی کے بارے میں بتانا بھول گیا تھا اور یہ بات شیطان نے میرے ذہن سے نکال دی تھی اور مچھلی عجیب طریقے سے دریا کی طرف چلتی بنی ۔
۶۴۔ (موسیٰ نے) کہا: اسی تو ہم ڈھونڈھ رہے تھے ۔ پھر وہ اسے تلاش کرتے ہوئے اسی راستے سے واپس آئے ۔