ان کے دل ایک جیسے ہیں
وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ ۱۱۸إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ ۱۱۹
یہ جاہل مشرکین کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا اور ہم پر آیت کیوں نازل نہیں کرتا. ان کے پہلے والے بھی ایسی ہی جہالت کی باتیں کرچکے ہیں. ان سب کے دل ملتے جلتے ہیں اور ہم نے تو اہلِ یقین کے لئے آیات کو واضح کردیا ہے. اے پیغمبر ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے اور آپ سے اہلِ جہنّم کے بارے میں کوئی سوال نہ کیا جائے گا.
مندرجہ بالا آیات میں قرآن کہتاہے کہ بہانہ سازیاں اور حیلہ گریاں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ پہلی کجرو ، قومیںبھی یہی کچھ کرتی رہی ہیں گویا ان کے دل بھی ان کے دلوں جیسے ہیں۔ یہ تعبیر اس نکتے کی طرف بھی اشارہ ہے کہ زمانہ گذرنے کا اور انبیاء کی تعلیمات کا یہ اثر تو ہونا چاہئیے کہ آنے والی نسلیں آگاہی اور علم کی زیادہ حصہ دار ہوں اور بہانہ سازیاں اور بے بنیاد باتیں جو انتہائی جہالت و نادانی کی نشانی ہیں انہیں کنارے لگادیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان لوگوں نے اس تکاملی پروگرام سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا اور اسی طرح کی ڈبھلی بجارہے ہیں۔
گویا ان سے ان کا ہزاروں سالہ تعلق ہے اور زمانہ بیت جانے سے ان کے افکار و نظریات میں ذراسی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی۔