۲۔ ایمان اور امدادِ الٰہی
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ ۚ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى ۱۳وَرَبَطْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَنْ نَدْعُوَ مِنْ دُونِهِ إِلَٰهًا ۖ لَقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا ۱۴هَٰؤُلَاءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً ۖ لَوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ ۖ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۱۵وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُمْ مِنْ أَمْرِكُمْ مِرْفَقًا ۱۶
ہم آپ کو ان کے واقعات بالکل سچے سچے بتارہے ہیں-یہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا تھا. اوران کے دلوں کو مطمئن کردیا تھا اس وقت جب یہ سب یہ کہہ کر اٹھے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے علاوہ کسی خدا کو نہ پکاریں گے کہ اس طرح ہم بے عقلی کی بات کے قائل ہوجائیں گے. یہ ہماری قوم ہے جس نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا اختیار کرلئے ہیں آخر یہ لوگ ان خداؤں کے لئے کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے ...._ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو پروردگار پر افترا کرے اور اس کے خلاف الزام لگائے. اور جب تم نے ان سے اور خدا کے علاوہ ان کے تمام معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلی ہے تو اب غارمیں پناہ لے لو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت کا دامن پھیلادے گا اور اپنے حکم سے آسانیوں کا سامان فراہم کردے گا.
۲۔ ایمان اور امدادِ الٰہی
مندرجہ بالا آیات میں متعدد مواقع پر یہ حقیقت بڑی صراحت سے ظاہر ہوتی ہے کہ اگر انسان پہلا قدم راہِ خدا میں اٹھالے اور اس کے لئے قیام کرے تو خدا کی کمک اور امدادِ الٰہی اس کی طرف لپکتی ہے ۔
وہ ایسے مقام پر ہے: ”ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کیا اور انھیں توانائی بخشی“۔
اور آیات کے آخر میں بھی ہے کہ وہ رحمتِ الٰہی کے سایہ فگن ہونے اور راہِ نجات پانے کے انتظار میں تھے ۔
قرآن کی دیگر آیات سے بھی اس حقیقت کی تائید ہوتی ہے ۔ مثلاً:
<وَالَّذِینَ جَاھَدُوا فِینَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا
جو راہِ ہدایت پر گامزن ہوئے اللهنے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا ۔
ہم جانتے ہیں کہ راہِ حق میں بہت دشواریاں اور رکاوٹیں ہیں اور لطفِ خداوندی شاملِ حال نہ ہو تو مقصد تک پہنچنا بہت ہی مشکل کام ہے ۔
ہم یہ بات بھی جانتے ہیں کہ لطفِ خداوندی اپنے حق طلب اور حق جُو بندے کو اس راہ میں ہرگز تنہا چھوڑتا ۔