Tafseer e Namoona

Topic

											

									  فلسفہ قبلہ

										
																									
								

Ayat No : 115

: البقرة

وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ۱۱۵

Translation

اور اللہ کے لئے مشرق بھی ہے اور مغرب بھی لہٰذا تم جس جگہ بھی قبلہ کا رخ کرلو گے سمجھو وہیں خدا موجود ہے وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی ہے.

Tafseer

									یہاں سب سے پہلے جو سوال سامنے آتاہے یہ ہے کہ جد ھر رخ کریں اگر ادھر خدا ہے تو پھر قبلہ کے تعین کی کیا ضرورت ہے۔
اس ضمن میں بعد میں گفتگو ہوگی کہ قبلہ کی طرف متوجہ ہونے کا یہ مفہوم ہرگز نہیں کہ خدا کی ذات پاک کو کسی معین سمت میں محدود سمجھا جائے بلکہ انسان چونکہ مادی وجود ہے اور مجبور ہے کہ کسی ایک ہی طرف نماز پڑھے لہذا حکم دیا گیا کہ سب کے سب (استثنائی مقامات کے علاوہ) ایک ہی طرف نماز پڑھیں تا کہ لوگوں کی صفوں میں وحدت اور ہم آہنگی پیدا ہوسکے اور انتشار و پراکندگی کی روک تھام ہوسکے۔ ضمنا یہ بات بھی ہے کہ قبلہ کے لئے جو سمت معین ہوئی ہے۔ (یعنی کعبہ) وہ ایک مقدس نقطہ ہے اور قدیم ترین مراکز توحید میں سے ہے اور اس کی طرف متوجہ ہونے سے افکار توحید بیدار ہوتے ہیں۔