سوره اسراء / آیه 101 - 104
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا ۱۰۱قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنْزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا ۱۰۲فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَفِزَّهُمْ مِنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَنْ مَعَهُ جَمِيعًا ۱۰۳وَقُلْنَا مِنْ بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا ۱۰۴
اور ہم نے موسٰی کو نوکِھلی ہوئی نشانیاں دی تھیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو کہ جب موسٰی ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہہ دیا کہ میں تو تم کو سحر زدہ خیال کررہا ہوں. موسٰی نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ سب معجزات آسمان و زمین کے مالک نے بصیرت کا سامان بناکر نازل کئے ہیں اور اے فرعون میں خیال کررہا ہوں کہ تیری شامت آگئی ہے. فرعون نے چاہا کہ ان لوگوں کو اس سرزمین سے نکال باہر کردے لیکن ہم نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت دریا میں غرق کردیا. اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہہ دیا کہ اب زمین میں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت کے وعدہ کا وقت آجائے گا تو ہم تم سب کو سمیٹ کر لے آئیں گے.
۱۰۱ وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسیٰ تِسْعَ آیَاتٍ بَیِّنَاتٍ فَاسْاٴلْ بَنِی إِسْرَائِیلَ إِذْ جَائَھُمْ فَقَالَ لَہُ فِرْعَوْنُ إِنِّی لَاٴَظُنُّکَ یَامُوسیٰ مَسْحُورًا
۱۰۲ قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا اٴَنزَلَ ہَؤُلَاء إِلاَّ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّی لَاٴَظُنُّکَ یَافِرْعَوْنُ مَثْبُورًا
۱۰۳ فَاٴَرَادَ اٴَنْ یَسْتَفِزَّھُمْ مِنَ الْاٴَرْضِ فَاٴَغْرَقْنَاہُ وَمَنْ مَعَہُ جَمِیعًا
۱۰۴ وَقُلْنَا مِنْ بَعْدِہِ لِبَنِی إِسْرَائِیلَ اسْکُنُوا الْاٴَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِکُمْ لَفِیفًا
ترجمہ
۱۰۱۔ ہم نے موسیٰ کو نو واضح معجزات عطا کیے ۔ اب تم بنی اسرائیل سے پوچھ لوکہ جس وقت یہ (نو معجزات)ان کی مدد کے لیے آئے (تو ان کی کیا حالت تھی) اور فرعون کہنے لگا: اے موسیٰ ! مجھے تو یہ گمان ہے کہ تو پاگل ہے (یا ساحر ہے)۔
۱۰۲۔ اس نے جواب دیا: دلوں کو ورشن کرنے کے لیے یہ معجزات رب السماوات والارض کے سوا کسی نے نہیں بھیجے اور اے فرعون ! میں سمجھتا ہوں کہ تو نابود ہوجائے گا ۔
۱۰۳۔ اس (فرعون نے)ارادہ کرلیا کہ زمین سے ان سب کی بیخ کنی کردے گا لیکن ہم نے اسے اور اس کے سب ساتھیوں کو غرق کردیا ۔
۱۰۴۔ اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا: (مصر و شام کے)اس علاقے میں رہو سہو لیکن جب وعدہ آخرت کا وقت پورا ہوجائے گا ہم تم سب کو اکٹھا (اس عدالت میں)لا کھڑا کریں گے ۔